افغانستان میں دوکروڑ افراد شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہوں گے، اقوام متحدہ

0
221

نیویارک (این این آئی )اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں 2 کروڑ 20 لاکھ افراد موسم سرما میں شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہوں گے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلے نے کہا کہ اس موسم سرما میں لاکھوں افغانی ہجرت اور بھوک کے درمیان فیصلہ کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔عہدیداروں نے بتایا کہ یہ بحران یمن یا شام کے مقابلے میں پہلے ہی بڑے پیمانے پر ہے اور کھانے کی عدم تحفظ کی ایمرجنسی سے بھی بدتر ہے۔ڈیوڈ بیسلے نے ایک بیان میں کہا کہ افغانستان ان ممالک کی فہرست میں شامل ہے جہاں دنیا کا بدترین انسانی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم تباہی کے دھانے پر ہیں اگر ہم نے ابھی کام نہیں کیا تو ہمارے ہاتھوں پوری تباہی ہوگی۔ورلڈ فوڈ پروگرام اور اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے جاری کردہ بیان کے مطابق دو میں سے ایک افغان کو فیز 3 بحران یا فیز 4 ایمرجنسی خوراک کی کمی کا سامنا ہے۔فیز 4 قحط سے ایک قدم نیچے ہے اور حکام نے بتایا کہ افغانستان ایک دہائی میں بدترین سردیوں کا سامنا کر رہا ہے۔اگست میں طالبان نے امریکی فوجیوں کو افغانستان چھوڑنے پر مجبور کردیا تھا اور ساتھ ہی ایک عبوری حکومت کا اعلان کیا۔لیکن طالبان کو اب بھی متعدد بین الاقوامی پابندیوں اور دہشت گرد تنظیم داعش کے خونی حملوں کا مقابلہ کررہے ہیں جبکہ موسمیاتی تبدیلی نے افغانستان کے خشک سالی کو مزید اور شدید بنا دیا ہے۔ملک کے مغرب میں ہزاروں غریب خاندان پہلے ہی اپنے ریوڑ بیچ چکے ہیں اور بڑے شہروں کے قریب بھری عارضی کیمپوں میں پناہ اور مدد کی تلاش میں ہیں۔