ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کیخلاف کیس کی سماعت کیلئے فل بنچ یا لارجر بنچ تشکیل دیا جائے ، عطا اللہ تارڑ

0
510

لاہور( این این آئی )صوبائی وزیر داخلہ عطا اللہ تارڑ نے وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے خلاف کیس کی سماعت کیلئے فل بنچ یا لارجر بنچ تشکیل دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی سربراہ کے اختیارات کے حوالے سے معاملے کو ہمیشہ کے لئے حل ہوجا نا چاہیے ، سینیٹ انتخابات میں پریذائیڈنگ آفیسر 7ووٹ مسترد کرنے کی رولنگ دی جس کے بعد یوسف رضا گیلانی انتخاب ہار جاتے ہیں وہ کیس بھی آج تک زیر التواء ہے ۔ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ فواد چوہدری اور گل نامی شخص کے لہجوں میںدو ہفتوں سے تلخیاں تھیں ،دھمکیاں او ربڑھکیں ماری جارہی تھیں ،عمران خان بھی شدت جذبات میں وہ باتیں کر رہے تھے جو کسی پارٹی لیڈر کو زیب نہیں دیتیں ۔ ہم نے جو کامیابی حاصل کی ہے وہ آئین اور قانون کے مطابق حاصل کی ہے ، انصاف کا دہر امعیار نہیں ہو سکتا۔ پچیس اراکین کو اس لئے ڈی سیٹ کیا گیا کہ انہوںنے پارٹی کے فیصلے کے برعکس ووٹ دیا ،اور اس پر پارٹی کے سربراہ نے ایک ریفرنس بھیجا تھا ،جب ان کے خلاف کارروائی کی گئی تو انہیں ڈی سیٹ کر کے ضمنی انتخابات کا حکم دیا گیا ۔ آج تک سوال پوچھ رہا ہوں کہ ان پچیس اراکین کو پارٹی کی جانب سے کب ہدایات دی گئی تھیں کہ پرویز الٰہی کو ووٹ دینا ہے ،اگر پارٹی کی ہدایات موجود تھیںتو پھر اس وقت بائیکاٹ کیوں کیا گیا ۔ اس وقت ووٹ نہ کاسٹ کر کے پارٹی کی ہدایات سے انحراف نہیں کیا ، جب ڈپٹی سپیکر نے پچھلے انتخاب کی گنتی بتائی تو بتایا کہ صفر ووٹ کاسٹ ہوا ، کسی نے اس پر سوال نہیں اٹھایا ۔انہوںنے کہا کہ یہ آئینی اور قانونی مسئلہ ہے اس کی تشریح ہونا بہت ضروری ہے ، جن ججز صاحبان نے پہلے فیصلے دئیے ہیں وہ ایک ذہن رکھتے ہیں تو بڑے ادب سے استدعا کرتے ہیں کہ اس اہم آئینی معاملے پر فل بنچ بیٹھے اور عدالتی روایات بھی یہی ہیں کہ جب اہم آئینی نوعیت کے معاملات ہوتے ہیں تو یالارجر یا فل بنچ بیٹھتا ہے ۔ انصاف کا تقاضہ یہ ہے کہ اس معاملے کے اوپر سپریم کورٹ کا فل بنچ بیٹھے او اس کو سنے ،جو ججز پہلے فیصلہ دے چکے ہیں وہ اپنا مائنڈ بتا چکے ہیں