اچھی خارجہ پالیسی پاکستان کو معاشی چیلنجز نے نکال سکتی ہے ،دفتر خارجہ بہترین کوششیں کررہا ہے’ بلاول بھٹو

0
230

لاہور( این این آئی)وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ایک اچھی خارجہ پالیسی پاکستان کو معاشی چیلنجز نے نکال سکتی ہے اور اس سلسلے میں دفتر خارجہ بہترین کوششیں کررہا ہے۔ وہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی جانب سے پاکستان میں دیگر ممالک کے ڈپلومیٹس کے اعزاز میں منعقدہ دئیے گئے عشائیہ سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر صدر لاہور چیمبر آف کامرس میاں نعمان کبیر ، سینئر نائب صدرمیاں رحمن عزیز چن اور نائب صدر حارث عتیق نے بھی خطاب کیاجبکہ لاہور چیمبر کے سابق صدور، ایگزیکٹو کمیٹی ممبران اور چالیس سے زائد ممالک کے ڈپلومیٹس تقریب میں شریک تھے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے دنیا بھر کو یہ پیغام دیا ہے کہ پاکستان امداد نہیں تجارت چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفترِخارجہ کی پوری توجہ اس وقت ایف اے ٹی ایف اور جی ایس پی پلس جیسے نازک مسائل پر ہے ۔انہوں نے اپنے دورہِ چائنہ ، امریکہ اور وسطی ایشیائی ممالک کے نمائندوں سے ملاقاتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ہر جگہ سے پاکستان کے لئے مثبت تاثر ملا ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ معاشی استحکام کے لئے اکنامک ڈپلومیسی کا فروغ ناگزیر ہے اور اس سلسلے میں دفتر خارجہ بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔انہوں نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کو سو سال مکمل کرنے اور غیرملکی ڈپلومیٹس کے لئے گڈوِل ڈنر کے انعقاد پر مبارکبار پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ برآمدات کی بنیاد پر معاشی نشوونما کے لیے ہرممکن اقدامات اٹھائے گی۔ صدر لاہور چیمبر میاں نعمان کبیر نے کہا کہ لاہور چیمبر نے 2022میں اپنے 100سال مکمل کر لئے ہیںاور انہیںملک کے اس عظیم ادارے کے 100ویں صدر ہونے کا منفرداعزاز حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دیں ہیں، پاکستان نے افغانستان کی معاشی تعمیر نو اور متحدہ عرب امارات کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔میاں نعمان کبیر نے کہا کہ پاکستان نے ملائشیائ، سنگاپور، چائنہ اور جرمنی جیسی موجودہ اکنامک پاور ز کی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ 1960میں پاکستان کا پانچ سالہ اکنامک پلان جنوبی کوریا میں اپنایا گیا جس کے بعد جنوبی کوریا ایشیاء میں ایک مضبوط معاشی پاور کے طور پر اُبھرا۔ آج کے ترقی یافتہ ملکوں کے وفود 1960میں ہمارے انڈسٹریلائزیشن اور گروتھ کے ماڈل کی سٹڈی کے لئے پاکستان آتے تھے