امداد این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کے تحت شفاف طریقے سے تقسیم کی جارہی ہیں،سعید غنی

0
393

میرپور خاص (این این آئی)صوبائی وزیر محنت سعید غنی نے کہا ہے کہ پارٹی کی اعلی قیادت پر ذمہ داری دے کر یہاں میرپور خاص پہنچا ہوں ۔حکومت کی جانب سے آپ تمام این جی اوز موامی و عالمی تنظیموں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ ہمارا ضاس مشکل قت میں اپنا اپنا کردار ادا کرکے اپنا حصہ ڈال کر ساتھ دے رہے ہیں۔حکومت اکیلے کچھ بھی نہیں کرسکتی ہے کیونکہ نقصان بہت ہوا ہے اور اب تک ہم وہ ریلیف فراہم نہیں کرپاررے ہیں کیونکہ ضروریات زیادہ اور وسال محدود ہیں پھر بھی آپکے ساتھ مشترکہ کوششوں اور قدامات سے تمام متاثرہافراد کو ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور جب تک مکمل پانی نکالا نہیں جاتا اور ریلیف فراہم کردے تب تک امدادی کام جاری رہیگا۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلی سندہ نے پہلے دن ہی عوام سے اپیل کی تھی کہ یہ بہت بڑی آفت ہے اس میں سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ بیرون ملک سے ابھی تک نقد امداد کی صورت میں نہیں بلکہ ضروریات کے مطابق سامان آرہا ہے اور اس کو این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کے تحت شفاف طریقے سے تقسیم کی جارہی ہیں۔آنے والی بین الاقوامی امداد میں ٹینٹ اتنی بڑی تعداد میں نہیں آرہے جتنی ہمیں ضرورت ہے۔ ہم نے مارکیٹ سے خرید کرنے کیلیے بھی اقدامات کیے ہیں لیکن انکی بھی اتنی استعداد نہیں ہے بڑی تعداد میں وہ ہمیں تیار کرکے پورے سندہ میں روانہ کریں تاکہ تمام متاثرین میں تقسیم کرسکے.سندھ حکومت کو اس وقت 10 لاکھ ٹینٹ کی ضرورت ہے جبکہ اس وقت ہم پوری دنیا سے لینے کو تیار ہیں لیکن دستیاب نہیں ہیں۔راشن کی بھی ہمیں مشکلات ہیں اور اس میں 23 اضلاع میں اس کی تقسیم بھی ایک مسئلہ ہے لیکن ہم اس پر تمام اقدامات کو یقینی بنا رہے ہیں۔ ہم اس وقت تمام وسائل کو بروئے کار لارہے ہیں۔ اس وقت این جی اوز، سماجی تنظیموں اور عام عوام کا بہت اہم کردار ہے جو وہ پورا کررہے ہیں۔ڈی سی کا کردار بہتر تقسیم اور کام کو سینٹرلائیز کرنے کے ہے.متاثرہ افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے اور اس کے لئے ہمیں بہت بڑے پیمانے پر اقدامات کرنے ہوں گے اور ابھی تک حکومت اور سماجی تنظیموں کے کام کے باوجود کئی علاقوں تک رسائی ممکن نہیں ہے۔ پانی کی نکاسی کے لئے بھی مشکلات ہیں دریائوں میں سیلابی صورتحال میں ہم ان دریا میں کس طرح پانی۔کی نکاسی کرسکتے ہیں