جموںوکشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی ایک نئی داستان شروع کی گئی،فاروق عبداللہ

0
421

سرینگر(این این آئی)بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموںوکشمیر میں سابق کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ 5اگست 2019کے یکطرفہ ، غیر جمہوری اور غیر آئینی فیصلے کے بعد سے علاقے میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی ایک نئی داستان شروع کی گئی ہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے انسانی حقوق کے عالمی دن پر ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ بر س پانچ اگست کے بعد جس طرح سے کشمیر میں لوگوں کو محصور کیا گیا ، تمام مواصلاتی سہولیات معطل کی گئیں اور ہزاروں کی تعداد میں گرفتاریاں عمل میں لائی گئیںا،نسانی حقوق کی ایسی بدترین پامالیوں کی مثال کہیں نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوںکا سلسلہ اب بھی مسلسل جاری ہے ۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ سینکڑوں برس سے جنگلوں میں قیام پذیر گوجر اور بکروال طبقے کے لوگوں کو گھر زمین بوس کر کے انہیں بے گھر کیا جا رہا ہے، ملازمین کو نوکریوں سے نکالا جا رہا ہے، اظہار رائے کی آزادی مکمل طور پر سلب کر کے رکھ دی گئی ہے، فور جی انٹرنیٹ سروس اب تک بند ہے جس کا اثر نہ صرف پیشہ ور افراد پر پڑ رہا ہے بلکہ طلباء کو کورونا وائرس کے دوران اپنے گھروں میں تعلیم جاری رکھنے میں بھی مشکلات پیش آرہی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ کشمیر میں تمام جمہوری حقوق تار تار کیے جا رہے ہیں، کشمیریوں کی کی مذہبی آزادی بھی سلب کی جا رہی ہے، ہمیں نماز جمعہ پڑھنے کی اجازت نہیں ہے۔ انہوںنے کہا کہ ابھی بھی سینکڑوں افراد جیلوں میں بند ہیں۔