شاہ محمود قریشی سے ترک وزیر خارجہ کی ملاقات ،دوطرفہ تعلقات سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال

0
335

اسلام آباد (این این آئی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کی دوبارہ رکنیت، فاٹف اور جموں و کشمیر کے مسئلے پر ترکی کی حمایت پر ترک قیادت کے ممنون ہیں ،پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کیلئے کرونا وبا کے معاشی مضمرات شدید نوعیت کے ہیں ،معاشی مضمرات سے نمٹنے کیلئے عالمی سطح پر مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے اور کمزور معیشتوں کو سہارا دینے کی ضرورت ہے ،انسانی حقوق کیلئے متحرک تنظیموں اور عالمی برادری کو اس مسئلے کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے مظلوم کشمیریوں کے جائز حق، حق خودارادیت کیلئے آواز بلند کرنی چاہیے ،پاکستان، افغانستان میں قیام امن کیلئے اپنی مصالحانہ کوششیں بروئے کار لا رہا ہے اور لاتا رہے گا ،فلسطین کے حوالے سے پاکستان دو ریاستی حل کے موقف پر قائم ہے۔وزارت خارجہ میں ترکی اور پاکستان کے مابین وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے ،ترک وفد کی قیادت ترک وزیر خارجہ میولوت چاوش اوغلو جبکہ پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کی،ان مذاکرات میں دو طرفہ تعلقات، پاکستان اور ترکی کے مابین مختلف شعبہ جات میں کثیر الجہتی اسٹریٹیجک شراکت داری کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ترک وزیر خارجہ میولوت چاوش اوغلو اور ان کے وفد کو وزارتِ خارجہ تشریف آوری پر دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتا ہوں ۔وزیر خارجہ نے ترک وزیر خارجہ کی سفارتی خدمات کے اعتراف میں ہلال پاکستان عطا کیے جانے پر ترک وزیر خارجہ کو مبارکباد دی۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ فروری 2020 میں صدر طیب اردگان کے دورہ پاکستان دونوں ممالک کے مابین دو طرفہ تعلقات مزید مستحکم ہوئے ۔وزیر خارجہ نے ترکی میں گیس کے نئے ذخائر کی دریافت پر ترک وزیر خارجہ کو مبارکباد دی۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ کرونا عالمی وبائی صورتحال نے پوری دنیا کی معیشت کو تباہی سے دوچار کیا ہے کرونا وبا کی دوسری لہر مزید خطرناک ثابت ہو رہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کیلئے کرونا وبا کے معاشی مضمرات شدید نوعیت کے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ان معاشی مضمرات سے نمٹنے کیلئے عالمی سطح پر مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے اور کمزور معیشتوں کو سہارا دینے کی ضرورت ہے انہوںنے کہاکہ ہمیں ان اقدامات پر غور کرنا ہے جن کے ذریعے ہم پاکستان اور ترکی کے مابین گہرے دو طرفہ مراسم کو اسٹریٹیجک شراکت داری میں تبدیل کر سکتے ہیں