چاہتے ہیں طالبان صرف سی پیک نہیں دوسرے منصوبوں میں شریک ہوں، صدرمملکت

0
247

اسلام آباد (این این آئی)صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے افغانستان میں پرامن حکومت کے قیام کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں طالبان نہ صرف پاکـچین اقتصادی راہداری (سی پیک)بلکہ دوسرے منصوبوں میں بھی شریک ہوں،امریکا کو 2۔3 کھرب ڈالر خرچ کرکے عمران خان اور پاکستان کی بات آج سمجھ آئی،مجھے امریکا کے کال کا کوئی انتظار نہیں ہے،سابق افغان صدر اور وفود نے میرے ساتھ غلط بیانی کی،جس آگ سے ہم نکلے ہیں اس پر بھارت چھلانگ لگا رہا ہے،سیاست میں اسٹبلشمنٹ کا کردار ہمیشہ رہا ہے،اپوزیشن قومی معاملات پر غیر ذمہ دارانہ بنایات نہ دے ،پی پی پی کے دور میں ایک،ایک سال میں 100،100 آرڈیننس نکالے گئے۔ ایک انٹرویومیں صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اگر افغانستان پرامن رہے اور ایک پرامن حکومت آئے جو بھارت کی مداخلت روکے تو پاکستان کے لیے بونانزا ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کے اندر پرامن زمانے میں ڈیویلپمنٹ کی اتنی زیادہ کی ضرورت ہے، یہ امریکی ڈیویلپمنٹ کی کوشش کرتے رہے، جنگ بھی چلتی رہی ڈیویلپمنٹ بھی ہوتی رہی اور پیسے بھی چوری ہوتے رہے، بہت بڑی کہانی ہے، اگر وہاں ڈیویلپمنٹ شروع ہوجائے تو پاکستان کے لیے بونانز اہوگا۔انہوںنے کہاکہ جنگ کے اندر سب سے زیادہ نقصان افغانستان کے لوگوں کا ہوا اور دوسرا سب سے زیادہ نقصان پاکستانیوں کا ہوا، دوسرا بدترین متاثرہ ملک پاکستان تھا۔انہوں نے کہا کہ ‘ہم کہتے ہیں 150 ارب ڈالر کا ہماری معیشت پر فرق پڑا اوراس دہشت گردی کی جنگ میں ہمارے تقریباً ایک لاکھ لوگ شہید ہوئے، پھر 35 یا 40 لاکھ افغان یہاں رہے تو ہماری معیشت پر اثر پڑا۔صدرمملکت نے کہا کہ افغانستان میں امن آیا تو ہماری سب سے بڑی جیت ہوگی، سب سے زیادہ بھلا ان کا ہوگا اور دوسرا ہمارا ہوگا، سارا ری کنسٹرکشن ڈیویلپمنٹ، روڑ، بلڈنگ، بزنس انفراسٹرکچر، پھر ان کا سارا ڈائسپورا یہاں ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ساری آبادی پاکستان کے معاملات سے واقف ہے، پاکستان کی ٹیکنالوجی سے واقف ہے، افغانستان کے مقابلے میں پاکستان میں انفارمیشن سمیت ہر چیز کا بیس بہت بڑا ہے، کنسٹرکشن بیس بھی بہت بڑا ہے اورہمارے لوگ اس میں شامل ہوں گے۔انہوںنے کہاکہ یہ اللہ کی طرف سے پاکستان کے لیے بڑا احسان ہوگا اور میں دعاگو ہوں کہ افغان بھائیوں کے لیے امن کی ضرورت ہے اور پھر پاکستان کے لیے بھی۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ افغانستان نے سب سے پہلے امریکا کو واضح طور پر یہ بات کہی کہ ہماری سرزمین تمہارے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہوگی، دوسری مرتبہ چین سے کہی پھر پاکستان اور اپنے پڑوسیوں کو بھی یہ بات کہی بلکہ ہندوستان کی طرف کو تنبیہ کے الفاظ استعمال کیے کہ ہماری زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں کرو