کورونا میں مشکلات کا سامنا رہا پھر بھی عدالتوں کا دروازہ عوام کیلئے کھلا رکھا،چیف جسٹس

0
211

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث مقدمات نمٹانے کی راہ میں مشکلات کا سامنا رہا پھر بھی عدالتوں کا دروازہ عوام کیلئے کھلا رکھا،ججز کی تقرری کے معاملے پر بار کونسلز کے صدور کو متعدد بار دعوت دی لیکن پشاور جانے کا بتایا گیا،معاملے پر بار کونسلز کی رائے ہمیشہ لی گئی ،سمجھ نہیں آتی بار کونسلز کی ججز تقرری احتجاج کے پیچھے اصل محرکات کیا تھے،بارکونسلز اور وکلاء کیلئے اب بھی دروازے کھلے ہیں ۔ پیر کوچیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے نئے عدالتی سال کے حوالے سے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گزشتہ عدالتی سال ہر لحاظ سے دنیا بھر سمیت پاکستان کیلئے بھی مشکل سال تھا ، کرونا کے باعث مقدمات کو نمٹانے کی راہ میں زیادہ مشکلات کا سامنا رہا پھر بھی عدالتوں کا دروازہ عوام کیلئے کھلا رکھا۔ انہوںنے کہاکہ کرونا وائرس کے باعث عدالتوں میں زیر التواء مقدمات میں اضافہ ہوا، گزشتہ عدالتی سال میں زیر التواء مقدمات میں اضافہ وکلاء کا کرونا کی وجہ سے عدالتوں میں پیش نہ ہونا بھی ہے، گزشتہ عدالتی سال کے آغاز پر 45644 زیر التواء مقدمات تھے، گزشتہ سال میں 20910 نئے مقدمات درج ہوئے ،12968 مقدمات نمٹائے گئے، چیف جسٹس نے کہاکہ نمٹائے جانے والے مقدمات میں 6797 سول پٹیشن 1916 سیول اپیلیں ،469 نظر ثانی کی درخواستیں تھی۔چیف جسٹس نے کہاکہگزشتہ سال 2625 کرینمل پٹیشنز، 681 کرینمل اپیلیں ،37 کرینمل نظر ثانی درخواستیں اور 100 اوریجنل کرینمل درخواستیں نمٹائی گئی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ سپریم کورٹ میں ویڈیو لنک کے زریعے بھی مقدمات کی سماعت کی جاتی ہے، 23 دسمبر کو نیشنل جوڈیشل کمیٹی نے ڈسٹرکٹ جوڈیشری کی دس سالہ کارکردگی کا جائزہ لیا۔ چیف سجٹس نے کہاکہ پشاور ہائی کورٹ کو تجویز دی کہ ٹرائبل ایریا کے ضم ہونے کے بعد ججز کی تعداد میں اضافہ کرے، ہائیکورٹس کو عدالتوں کی تزین و آرائش کیلئے فنڈز فراہم کر دیئے گئے، لاء اینڈ جسٹس کمیشن کی جانب سے مفت قانونی رہنمائی کیلئے ڈسٹرکٹ ایمپاوارمنٹ کمیٹی قائم کی گئی۔اٹارنی جنرل خالد جاوید نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دوسری بار نئے عدالتی سال کی تقریب کا حصہ بننے کا موقع ملا، فل کورٹ ریفرنس کا مقصد گزشتہ سال کی کرکاردگی اور نئے سال کی منزل کا تعین کرنا ہے۔