پاکستان میں 64 لاکھ سیلاب متاثرین کو انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے، عالمی ادارہ صحت

0
216

اسلام آباد (این این آئی)عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بارشوں سے آنے والے سیلاب سے ملک بھر کے 154 میں سے 116 اضلاع متاثر ہوئے جبکہ صحت کے کم از کم 888 مراکز کو نقصان پہنچا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی اس رپورٹ میں کہا گیا کہ سیلاب میں ایک ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور 15 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ڈبلیو ایچ او نے مزید کہا کہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہوچکے ہیں، ان میں سے 64 لاکھ افراد کو انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے جن میں سیلاب سے بے گھر ہونے والے 4 لاکھ 21 ہزار افراد بھی شامل ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ 28 اگست تک پاکستان میں صحت کے 888 مراکز کو نقصان پہنچ چکا ہے جن میں سے 180 مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کہا گیا کہ پاکستان پہلے ہی کورونا سمیت متعدد وباؤں سے لڑ رہا ہے، صحت کی سہولیات کی فراہمی میں رکاوٹ ہوئی تو موجودہ صورتحال میں بیماری کے پھیلاؤ میں بہت زیادہ اضافہ ہو گا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں ڈائیریا، ڈینگی بخار، ملیریا، پولیو اور کورونا جیسی بیماریوں میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، یہ اضافہ خاص طور پر متاثرین کے کیمپوں اور ان علاقوں میں دیکھنے میں آرہا ہے جہاں پانی اور صفائی کی سہولیات کو نقصان پہنچا ہے۔ڈبلیو ایچ او نے متاثرہ اضلاع میں موبائل میڈیکل کیمپ بھی فراہم کردئیے ہیں جہاں صاف پانی تک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے 17 لاکھ ایکوا ٹیب فراہم کیے گئے ہیں اور متعدی بیماریوں کے نمونوں کی کلینکل جانچ کو یقینی بنانے کیلئے نمونے جمع کرنے کی کٹس فراہم کی گئی ہیں۔دریں اثنا بی بی سی سے بات کرتے ہوئے پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر نے ان سیلابوں کو موسمیاتی تبدیلی سے جوڑا۔انہوں نے کہا کہ بظاہر جو عوامل نظر آرہے ہیں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی یہ سطح غیر معمولی ہے، یہ صرف ایک برا مون سون کا موسم نہیں ہے، یہ اس سے بڑھ کر ہے اور مجھے لگتا ہے کہ یہ ماحولیاتی تباہی کا دور ہے۔سفارت کاروں اور سائنسدانوں نے کہا ہے کہ کاربن کے اخراج کے سبب عالمی سطح پر آلودگی کے بڑے حصہ دار ممالک کو موسمیاتی خطرات سے دوچار پاکستان جیسے ممالک کی مالی مدد کیلئے اخلاقی دباؤ محسوس کرنا چاہیے جو عالمی سطح پر کاربن کے اخراج کے 0.5 فیصد سے بھی کم کے ذمہ دار ہیں