چین امریکا پرسفارتی عملہ واپس بلانے کی اطلاعات پر برس پڑا

0
200

بیجنگ (این این آئی)چین نے امریکی محکمہ خارجہ کی ایک داخلی درخواست کی اطلاعات پرگہری تشویش اورعدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔اس میں چین میں کروناوائرس کی وبا کے خلاف سخت اقدامات کے نفاذ کے تناظر میں امریکی سفارت کاروں اور ان کے اہل خانہ کی بیجنگ سے روانگی کی اجازت طلب کی گئی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژا لی جیان نے کہا کہ ملک میں کروناوائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے نافذ کردہ ضوابط سفارتی اہل کاروں کے ساتھ برتائو سے متعلق بین الاقوامی معاہدوں کے مطابق ہیں اور یہ کہ چین بلاشبہ اس وقت دنیا کا محفوظ ترین ملک ہے۔انہوں نے کہاکہ چین نے وبا کے بارے میں سخت زیرو ٹالرینسپالیسی پرعمل کیا ۔اس میں لاک ڈائون، سفری پابندیوں، لازمی ماسک پہننے، بڑے پیمانے پر جانچ اور اسمارٹ فون کی ایپس کے ذریعے لاکھوں افراد کی صحت کی نگرانی شامل ہیں۔انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی اسکولوں سمیت کلاسوں کو آن لائن منتقل کر دیا گیا ہے۔بیجنگ اورملک کے باقی حصوں کے درمیان سفری روابط معطل کر دیے گئے ہیں۔ تازہ قدغنوں کے مطابق کھانسی، بخار یازکام کی ادویہ خرید کرنے والے کسی بھی شخص کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ کیا جانا چاہیے۔ایسے سخت اقدامات کی بدولت چین میں وبا کوپھیلنے سے روکنے میں مدد ملی ہے حالانکہ ان سے مقامی معیشتوں اور معیارزندگی پر نمایاں اثر پڑا ہے۔ژا نے روزانہ کی بریفنگ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسی محفوظ جگہ چھوڑنے سے امریکی عملہ کے انفیکشن کا شکار ہونے کا خطرہ کافی حد تک بڑھ جائے گا۔ہمیں امریکی فیصلہ حیران کن اور بلاجواز لگتا ہے۔