لڑکیوں کو تعلیم کے حصول سے روکنا پشتون نہیں، طالبان کا کلچر ہے ،ملالہ یوسفزئی

0
156

لندن(این این آئی) نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے سے روکنا پشتونوں کا نہیں طالبان کا کلچر ہے۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کے بیان پر ردعمل میں لکھے گئے مضمون میں ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ ایک پشتون خاتون، پاکستانی اور ایک مسلمان ہونے کے ناطے مجھے ان کے بیان سے سختی سے اختلاف ہے ، سفیر منیر اکرم نے معذرت تو کر لی ہے مگر انہوں نے بیان میں طالبان کے خواتین سے غیرانسانی سلوک کی ذمہ داری پشتون ثقافت پر ڈالنے کی کوشش کی تھی۔ملالہ نے کہا کہ اگرچہ طالبان اپنے مقاصد کے لیے عقیدے اور ثقافت کو توڑ مروڑ کر بیان کر تے ہیں لیکن وہ اکیلے ہی اپنے زیر تسلط ملک میں خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی کی ذمہ دار ہیں۔ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ میں ان بہت سے پشتونوں میں سے ایک ہوں جنہوں نے لڑکیوں کی تعلیم، صنفی مساوات اور معاشرے میں امن کے دفاع کے لیے اپنی جانیں خطرے میں ڈال دیں، دنیا کے بہت سے دوسرے حصوں کی طرح ہماری خواتین اور لڑکیوں کو اب بھی بڑی رکاوٹوں کا سامنا ہے، ان کے حقوق کو مردوں نے محروم رکھا ہے لیکن جس طرح لوگ ثقافت بناتے ہیں اسے بدل بھی سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج ہم افغانستان اور پاکستانی معاشرے میں صنفی مساوات کے لیے مل کر کام کرنے والے خواتین اور مردوں میں اس تبدیلی کو دیکھ سکتے ہیں، ہم ترقی کر رہے ہیں اور آگے بڑھ رہے ہیں، یہاں تک کہ طالبان اور دیگر انتہا پسند گروہ ہمیں پیچھے ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔یاد رہے کہ گزشتہ دنوں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اقوام متحدہ میں افغانستان کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بیان دیا تھا کہ طالبان حکومت کی جانب سے خواتین کی تعلیم پر پابندیوں کا تعلق مذہب سے زیادہ پشتون ثقافت سے ہے۔