9 مئی کو عمران خان کے حامیوں نے سرکاری اور عسکری املاک کو توڑا اور آگ لگائی، خرم دستگیر خان

0
166

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر برائے توانائی انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ 9 مئی کو عمران خان کے حامیوں نے سرکاری اور عسکری املاک کو توڑا اور آگ لگائی، 2014 میں پی ٹی آئی نے پی ٹی وی پر اور 2023 میں ریڈیو پاکستان پشاور پر حملہ کیا ہے، پرتشدد احتجاج ، فوجی تنصیبات پر حملوں اور آتشزنی کا جواز پیش نہیں کرسکتا، ذمہ داروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی، عوام کے جان و مال اور بنیادی حقوق کاتحفظ کیا جائیگا،ملک میں عام انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے۔منگل کو سیاسی صورتحال پر غیر ملکی میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ بدعنوانی کے الزام میں عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے تشدد کے واقعات کے دو ہفتے بعد صورتحال واضح ہو کر سامنے آ گئی ہے ، کس طرح سے واقعات ہوئے9 اور 10 مئی کو ہونے والے احتجاج میں عوام کی بڑی تعداد میں حصہ نہیں لیا اور نہ یہ کوئی احتجاج کا جمہوری طریقہ تھا۔ یہ ایک تشدد تھا اور اس کا مقصد سیاسی فائدہ حاصل کرنا تھا اور یہ عمران خان کے پیروکاروں کی شرپسندی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری احتجاج پر امن ہو تا ہے اور اس کا اظہار نعروں ،پلے کارڈزاور دیگر طریقوں سے کیاجاتا ہے اور اس احتجاج کا اظہار تشدد ، آتشزنی اور تباہی پھیلانے کے ہتھکنڈوں کے ذریعے نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ بات بھی بالکل واضح ہو گئی ہے کہ ان مظاہروں میں جس طرح کہ بیان کیاجا تا ہے کہ ہزاروں کی تعدادمیں لوگ شامل نہیں تھے اور عمران خان کی گرفتاری کے خلاف لوگوں کی بڑی تعداد بالکل باہر نہیں نکلی۔ انہوںنے کہاکہ اسلام آبادمیں بھی مٹھی بھر لوگ تھے اور مختلف بڑے شہروں میں عمران خان کی جماعت کے انتشار پسند احتجاج کیلئے نکلے اور انہوں نے کراچی سے پشاور تک ملک بھر میں تخریب کاری پر مبنی کارروائیاں کی،عمران خان کے حملہ آوروں نے دفاعی تنصیبات پر حملے کئے اور انہیں آگ لگائی، شہدا کی یادگاروں، مواصلات کے نظام ، ریڈیو پاکستان ، سکولوں، ایمبولینسوں، پرائیویٹ گاڑیوں اور رکشوں کو نظر آتش کیا۔ انہوں نے کہا کہ 2014 سے 2016 تک دہشت گردی کے ملک میں جو واقعات ہوئے ہیں اس احتجاج کے دوران بھی ہمیں اسی طرح کی دہشت گردی کی کارروائیاں دکھائی دیں۔ پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی جماعت نے سکولوں ، ریڈیو پاکستان، ایمبولینسوںاور دفاعی تنصیبات پر حملے نہیں کئے اور نہ ہی انہیں جلایا۔ انہوں نے کہا کہ 9 اور 10 مئی کو جو واقعات ہوئے وہ میونخ میں 100 سال پہلے ہونیوالے واقعات کی تصویر کا منظر پیش کررہے تھے