لندن(این این آئی)برطانوی حکومت نے ان الزامات کی تحقیقات شروع کردی ہے کہ قانونی پابندی کے باوجود برطانیہ کی بعض جامعات نے ڈرونز اور دیگر حساس ٹیکنالوجی میں ایران کے ساتھ کیوں تعاون کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک سے پارلیمنٹ میں اس ماہ کے اوائل میں اخبار جیوش کرونیکل کی ایک رپورٹ کے بارے میں پوچھ تاچھ کی گئی تھی۔اس میں کہا گیا تھا کہ برطانوی جامعات نے ایران کے ساتھ ڈرون ٹیکنالوجی میں تعاون کیا تھا اور روس یوکرین میں ان ہی ایران ساختہ ڈرون سے حملے کررہا ہے۔رشی سوناک نے کہاکہ ہم برآمدی کنٹرول کی خلاف ورزی کے تمام الزامات کو سنجیدگی سے لیتے ہیں اور میری تفہیم یہ ہے کہ محکمہ تجارت کے حکام فی الحال حالیہ اخباری مضمون میں لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔انھوں نے ٹیکنالوجی میں تعلیمی تعاون پر کنٹرول بڑھانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:ہم ایسے تعاون کو قبول نہیں کریں گے جو ہماری قومی سلامتی کو متاثر کرتاہے۔جیوش کرونیکل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ کیمبرج، کرین فیلڈ، گلاسگو اور امپیریل کالج لندن سمیت 11 برطانوی جامعات نے ایران کی ممکنہ فوجی ایپلی کیشنز کے مطالعے میں حصہ لیا تھا۔2017 سے سائنسی جرائد میں شائع ہونے والے ہزاروں مقالوں کے تجزیے کا حوالہ دیتے ہوئے اخبار نے کہا کہ ایران کی مالی اعانت سے چلنے والے ایک منصوبے میں برطانوی محققین نے ڈرونز کی اونچائی، رفتار اور رینج کو بہتر بنانے کے لیے کام کیا تھا۔ایک اور یونیورسٹی نے ایرانی سائنس دانوں کے ساتھ مل کر جیٹ طیاروں کے لیے نئے کنٹرول سسٹم کا تجربہ کیا، جس کا مقصد ‘فوجی ایپلی کیشنز’ میں ان کی حرکات و سکنات اور ردعمل کے اوقات میں اضافہ کرنا تھا۔واضح رہے کہ برطانیہ نے ایران کو فوجی اوردہرے استعمالکی ٹیکنالوجی کی برآمد پر پابندی عاید کررکھی ہے اور یوکرین میں استعمال کے لیے روس کو ڈرون مہیا کرنے کے الزام میں ایرانی افراد اور تنظیموں کے خلاف پابندیاں عاید کی ہیں