نگراں حکومت سے کہا ہے بجلی کے بلوں کو اقساط میں کیا جائے،رانا ثنا اللہ

0
106

اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن )کے رہنما، سابق وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ اب تکلیف ہے تنگی ہے، نگراں حکومت سے کہا ہے کہ بجلی کے بلوں کو اقساط میں کیا جائے۔ ایک انٹرویومیں انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت سے کہا ہے کہ سردیوں میں بجلی کے بل کم ہو جائیں گے ابھی بلوں کی قسطیں کی جائیں، جس کا 15 ہزار کا بل ہے وہ ابھی 15 ہزار نہیں دے سکتا، 5 ہزار تو دے سکتا ہے۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ یہ قومی خوش قسمتی ہے کہ سب کا مردم شماری پر اتفاق ہوا ہے، سب کو معلوم تھا کہ مردم شماری کے بعد حلقہ بندیاں ہونی ہیں۔انہوںنے کہاکہ سیاسی طور پر اگر اب کسی کو کوئی اور نعرہ زیادہ مناسب لگتا ہے تو لگائیں، ایم کیو ایم کو مردم شماری سے متعلق گلہ تھا شاید فائدہ بھی ان ہی کو پہنچ رہا ہے۔سابق وفاقی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ شاید کراچی میں سیٹیں بڑھیں گی جس کا پیپلز پارٹی کو نقصان کا احتمال ہے، خیبر پختون خوا میں حلقہ بندیوں سے کچھ لوگوں کو فائدہ ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ جن کو فائدہ پہنچ رہا ہے وہ چاہتے ہیں کہ حلقہ بندیاں ہوں اور جن کو نقصان ہے وہ چاہتے ہیں ابھی نہ ہوں۔مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ آئین اور قانون کا تقاضہ ہے کہ مردم شماری کی منظوری کے بعد اب حلقہ بندیاں ہونی چاہئیں۔انہوںنے کہاکہ قوم کو علم ہے کہ ہم نے بڑی کوشش کی، آئی ایم ایف سے یہ معاہدہ ڈیلے بھی کیا، آئی ایم ایف سے مذاکرات بھی کیے، تقاضہ بھی کیا، منتیں بھی کیں۔رانا ثنا اللہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف سے تقاضہ اور منتیں کرتے رہے کہ شرائط کو نرم کریں، معاہدہ ہو چکا تھا، وہ کہتے تھے کہ ہمیں غرض نہیں کہ اس وقت وزیرِ اعظم کا کیا نام تھا اور اب کیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ بڑی مجبوری کی حالت میں ہمیں معاہدے کی شرائط کی توثیق کرنا پڑی، معاہدے کی شرائط کی توثیق نہ کرتے تو ملک ڈیفالٹ ہو جاتا، ہم نے ملک کو بہت بڑے خطرے سے بچایا ہے۔سابق وفاقی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ نگراں حکومت قابل لوگوں پر مشتمل ہے، امید ہے کہ مشکل گھڑی میں یہ قوم کو ریلیف دے گی۔انہوںنے کہاکہ چیئرمین پی ٹی آئی کے باہر جانے کی ڈیل کا مجھے علم نہیں، حافظ حمد اللہ کے پاس اگر معلومات ہیں تو وہ اس بارے میں بات کر سکتے ہیں۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اس سے پہلے بھی سیف ایگزٹ کے معاملات ہوئے، اس میں احتیاط کرنا پڑتی ہے، کسی پر کیس ہے تو وہ چلنا چاہیے، میرٹ اور قانون کے مطابق فیصلہ ہونا چاہیے۔