بلوچستان، مستونگ میں 12 ربیع الاول کے جلوس میں خودکش دھماکا، 53 افراد جاں بحق، متعدد زخمی

0
126

مستونگ/ہنگو/اسلام آباد /کوئٹہ /پشاور (این این آئی) بلوچستان کے ضلع مستونگ میں 12 ربیع الاول کے جلوس میں خود کش دھماکے اور خیبر پختونخوا کے شہر ہنگو کے دوابہ تھانے کی حدود میں ہونے والے 2 دھماکوں کے نتیجے میں پولیس افسر اور اہلکاروں سمیت کم از کم 59افراد جاں بحق اور بیسیوں زخمی ہوگئے دھماکے کے بعد سامنے آنے والی غیر مصدقہ تصاویر اور ویڈیوز میں خون میں لت پت لاشیں دیکھی گئیں،جن میں بعض کی حالت نازک ہے جس کے باعث جاں بحق افراد کی تعداد میں اضافہ کا خدشہ ہے جبکہ صدر مملکت عارف علوی ، نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ ، صوبائی وزرائے اعلیٰ ، گور نرز ، چیئر مین سینٹ ، اسپیکر قومی اسمبلی ، سابق وزرائے اعظم سمیت سیاسی مذہبی رہنمائوں نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ذمہ دار افراد کسی رعایت کے مستحق نہیں،دہشت گردی کی بزدلانہ کارروائیوں سے قوم کے حوصلے پست نہیں ہو سکتے، پورا پاکستان دہشت گردی کی لعنت کے خلاف متحد ہے۔تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ضلع مستونگ میں 12 ربیع الاول کے جلوس میں خود کش دھماکے کے نتیجے میں ڈی ایس پی سمیت 53افراد جاں بحق اور سو سے زائد زخمی ہوگئے ۔مستونگ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال کے میدیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر نثار احمد نے بتایا کہ ہسپتال میں 16لاشیں لائی گئیں جبکہ شہید نواب غوث بخش رئیسانی میموریل ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) ڈاکٹر سعید میروانی نے تصدیق کی کہ ان کے پاس 32 لاشیں لائی گئی ہیں۔سول ہسپتال کوئٹہ کے ترجمان ڈاکٹر وسیم بیگ نے کہا کہ مستونگ دھماکے میں جان کی بازی ہارنے والے 5 افراد کی لاشیں یہاں لائی گئی ہیں۔ڈاکٹر سعید میروانی نے بتایا کہ ہسپتال میں اب تک 100 سے زائد زخمیوں کو لایا گیا ہے اور جن کی حالت تشویش ناک تھی، انہیں کوئٹہ منتقل کردیا گیا ہے۔انہوںنے بتایا کہ ڈی ایچ کیو مستونگ میں 20 زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔ڈپٹی کمشنر مستونگ عبدالرزاق ساسولی نے بتایا کہ سیکڑوں افراد پر مشتمل جلوس مدینہ مسجد سے شروع ہوا اور جب الفلاح روڈ پہنچا تھا کہ خودکش بمبار نے نشانہ بنایا۔اسسٹنٹ کمشنر مستونگ عطا اللہ منعم نے بتایا کہ دھماکا جشن عید میلاد النبی صل اللہ علیہ وسلم کے سلسلے میں نکالے جانے والے جلوس کیلئے جمع افراد کے قریب ہوا۔اسسٹنٹ کمشنر نے تصدیق کی کہ دھماکا موقع پر موجود مستونگ کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) نواز گشکوری کی گاڑی کے قریب ہوا۔سٹی اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) محمد جاوید لہڑی نے کہا کہ دھماکا خودکش تھا اور بمبار نے خود کو ڈی ایس پی علی نواز گشکوری کی گاڑی کے قریب دھماکے سے اڑا لیا۔جاوید لہڑی نے بتایا کہ خود کش حملہ آور نے خود کو ڈی ایس پی سٹی علی نواز گشکوری کی گاڑی سے ٹکرایا جس کے بعد دھماکا ہوا۔دھماکے کے بعد سامنے آنے والی غیر مصدقہ تصاویر اور ویڈیوز میں خون میں لت پت لاشیں دیکھی گئیں۔ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) منیر احمد نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ بمبار نے ڈی ایس پی کی گاڑی کے قریب خود کو دھماکے سے اڑایا، انہوں نے کہا کہ دھماکا مسجد کے قریب ہوا جہاں لوگ عام تعطیل کے موقع پر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے یوم ولادت کے سلسلے میں نکالے جانے والے جلوس کے لیے جمع تھے۔کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے دھماکے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔آئی جی بلوچستان عبد الخالق شیخ نے کہا کہ مستونگ میں ایک بہت ہی افسوس ناک واقعہ ہوا جہاں ڈی ایس پی نواز گشکوری نے خودکش حملہ آور کو روکنے کی کوشش کی۔انہوںنے کہاکہ ڈی ایس پی نواز گشکوری شہید ہوئے اور مزید تین اہلکار زخمی ہوئے ہیں اور بے گناہ شہری بھی شہید ہوئے ہیں۔آئی جی بلوچستان نے کہا کہ فوری طور پر ایسے واقعات روکنے کیلئے کارروائیوں کا آغاز کر دیا گیا، مستونگ میں پہلے کچھ گروپ متحرک تھے۔ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مستونگ میں متحرک گروپس کے خلاف آپریشن جاری ہیں، ماضی میں مستونگ میں داعش نے حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔دریں اثناء مستونگ خودکش دھماکے کے بعد دوپہر 2 سے پہر 3 بجے کے درمیان ایس ایچ او جاوید لہڑی نے بتایا کہ دھماکے کی جگہ کے قریب ایک اور زور دار دھماکے کی آواز سنی گئی۔انہوں نے بتایا کہ یہ دھماکا محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے اہلکاروں کی جانب سے بس اسٹاپ کے قریب کنٹرولڈ ہینڈ گرینیڈ ناکام بنانے کی کوشش کے دوران ہوا۔اہلکار نے کہا کہ کسی بھی حادثے سے بچنے کے لیے علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا ۔بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا کہ دشمن بیرونی حمایت سے بلوچستان میں مذہبی رواداری اور امن تباہ کرنا چاہتا ہے، یہ دھماکا ناقابل برداشت ہے