ہمیں اپنی زندگیاں نبی کریمۖکی حیات مبارکہ کے مطابق گزارنی چاہیں ، وزیر مذہبی امور

0
215

اسلام آباد (این این آئی)نگراں وفاقی وزیر مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی انیق احمد نے کہا ہے آج کا دن نبی کریم ۖکی ولادت باسعادت کا دن ہے ، ہمیں اپنی زندگیاں نبی کریمۖکی حیات مبارکہ کے مطابق گزارنی چاہیں ، نبی کریمۖکی صداقت اور امانت کی گواہیاں تو دشمنان دین اور کفار مکہ بھی دیتے تھے ، انہوں نے اپنے کردار اور اخلاق سے دین کی سربلندی کی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں منعقدہ قومی سیرت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیراعظم دین سے محبت رکھنے والے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ حضرت محمدۖنے فرمایا کہ غربت انسان کو کفر تک لے جاسکتی ہے اور اللہ کے حکم سے روح گردانی بھی کرواتی ہے تاہم حکمرانوں کی کچھ ذمہ داریاں ہیں کہ وہ لوگوں کو ایسا ماحول فراہم کریں کہ مفلسی ان کے دروازے تک نہ پہنچے ، ان کا کچن چلتا رہے ان کے بجلی کے بل ادا ہوتے رہیں اور وہ اپنے بچوں کی پرورش کرتے رہیں ، یہ ویلفیئر سٹیٹ کا تصور جو مغرب میں دیا گیا ہے یہ ہمارے دین کا بھی دیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اخلاقیات کا درس قرآن کریم بھی دیتا ہے اور اس کی سب سے بڑی مثال فتح مکہ کا دن ہے جب نبی کریمۖنے مکہ سے ہجرت فرمائی اور جب فتح مکہ کے موقع پر آپ سرکار دو عالم نے فرمایا کہ آج رحمت کا دن ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں یہ سوچنا چاہئے کہ اس رحمت کی کوئی چھینٹ ہم تک پہنچی ہے کیا ہم نے لوگوں کو معاف کرنا سیکھا ہے ؟انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کے حوالے سے مشاورت کے دوران تمام علماء کے ساتھ اس چیز پر اتفاق ہوا کہ اس کانفرنس میں غربت و افلاس کے خاتمے کے حوالے سے مکالے پیش کئے جائیں تاکہ ان کی روشنی میں دیکھا جاسکے کہ کونسی پالیسیز بنانے سے عوام کو بہتر معیار زندگی فراہم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن کریم کے احکامات کے مطابق ہمیں خود کو دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کیا ہم اپنی زندگیاں قرآن کے احکامات کے مطابق گزار رہے ہیں ؟مہمان خصوصی سرفراز احمد بگٹی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور و مذہبی ہم آہنگی انیق احمد اور تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے ریاست کا تصور نبی کریمۖکا دیا ہوا ہے اور اس کی سب سے بنیادی چیز کردار ہے اور اس سے آگے بڑھ کر اس پر عمل ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج اس کانفرنس کا موضوع معیشت کو درپیش چیلنجز ہیں تو اس سب میں ہم برابر کے شریک ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے ہاں سب سے بنیادی مسئلہ کرپشن اوربدعنوانی ہے ، اس ملک کے ساتھ جو ظلم کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ اس کی جڑوں کو کھوکھلا کر دیا گیا ہے ، یہ ملک ہمارے پاس نبی کریم ۖکی امانت تھی اور ہم نے اس کے ساتھ کیا کیا ہے ؟ انہوں نے کہاکہ جو تعلیمات نبی کریم ۖنے ہمیں دیں کیا ہم نے ان پر عمل کیا ہے ؟ کیا ہم نے تجارت ، ہم آہنگی ،اقلیتوں کے ساتھ وہ سلوک کئے جو نبی کریمۖنے بتایا ؟ ہمارا دین اور نبی کریمۖنے تو محبت اور شفقت کا درس دیا لیکن ہم نے اس معاشرے میں شدت پسندی کو ان کے نام پر فروغ دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب نبی کریمۖکو اقتدار ملا تو سب سے پہلا کام رحمت و شفقت دکھائی لیکن ہمیں جو ہمارے آقا سرکار دو جہاں نبی کریمۖنے جو تعلیمات دیں ہم بالکل اس کے الٹ جارہے ہیں جس کی وجہ سے ہم مشکلات کا شکار ہیں ، یہ ملک ملک خداداد ہے یہ اسلام کا قلعہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ دوسرے ممالک میں بسنے والوں نے نبی کریمۖکے کردار کی تمام چیزیں اختیار کرلی ہیں اور ہم نے ان کے کردار کو ،جو ہمارے خون میں شامل ہے ، چھوڑدیا جس کی وجہ سے ان مشکل حالات میں گھرے ہوئے ہیں