گوادر کے لینڈ ریکارڈ کی 32 فیصد کمپیوٹرائزیشن مکمل

0
297

اسلام آ باد(این این آئی)ڈپٹی کمشنر گوادر اورنگزیب بادینی نے کہا ہے کہ گوادر میں لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کا کام جاری ہے،پیشرفت کے جائزہ اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ ریکارڈ کمپیوٹرائزیشن کا 32 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق بادینی نے کہا انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز (آئی سی ٹی)کے حل مینوئل ریکارڈ کی جگہ لے رہے ہیں جس سے ضلع میں زمین کے مسائل اور قانونی چارہ جوئی کو حل کرنے کی توقع ہے،گوادر کی ترقی کیلئے تمام ڈیٹا کو کمپیوٹرائز کرنے، آن لائن رسائی کی فراہمی اور مضبوط بیک اپ منصوبوں کے قیام میں انقلاب ضروری سمجھا جاتا ہے۔گوادر پرو کے مطابق بادینی نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ کاغذ کے بغیر سرکاری دفاتر کا تصور کیا جائے،توقع ہے کہ لینڈ ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن سے زمین کے تنازعات میں کمی آئے گی ، جس کے نتیجے میں تجارت اور زراعت کو فروغ دے کر معاشی ترقی کو فروغ ملے گالہذا یہ سمارٹ شہروں کی ترقی اور انتظام کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے جو گوادر اسمارٹ سٹی منصوبے میں بہت اہمیت رکھتے ہیں۔بلوچستان بالخصوص گوادر میں لینڈ ریکارڈ ڈیجیٹائزیشن کے اقدام سے صوبے کے انتظامی عمل میں انقلاب برپا ہوگا، شفافیت میں اضافہ ہوگا اور مستقبل میں کرپشن اور زمینوں پر قبضے کی روک تھام ہوگی۔عہدیداروں کے مطابق لینڈ ریکارڈ کی ڈیجیٹائزیشن ایک وسیع تر مہم کا حصہ ہے جس کے تحت تمام سرکاری محکموں کو ڈیجیٹلائز کیا جارہا ہے۔ وژن کے مطابق گوادر، پشین، جعفرآباد اور کوئٹہ میں ڈیجیٹل سہولیات فراہم کی جائیں گی جن میں انفرادی رجسٹری، نقشے، لینڈ ٹیکس، کلیکشن ایس ایم ایس سروسز وغیرہ شامل ہیں۔عہدیداروں نے بتایا کہ متعلقہ محکمے 2017 سے اس منصوبے پر کام کر رہے ہیں ، مینوئل لینڈ ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ میں تبدیل کر رہے ہیں۔ سینٹر کی سہولیات میں کمپیوٹرائزڈ شخص جاری کیا جائے گا۔عہدیداروں کے مطابق رجسٹری اندراج اور فوری کمپیوٹرائزڈ ٹرانسفر، ڈیجیٹل زمین کے نقشے تک فوری رسائی اور عوام کو شکایات درج کرانے کے لئے ایک پورٹل بھی دستیاب ہوگا۔اگلے مرحلے میں زمین کی منتقلی سمیت ون ونڈو آپریشن میں سینٹرل فیسیلیٹیز کی چھت تلے عوام کو ہر سہولت دستیاب ہونے کی توقع ہے۔ لوگ پٹواری یا تحصیلدار کے بجائے براہ راست سہولت مرکز جا سکیں گے ۔