بلاول بھٹو کی میثاق مفاہمت کی حمایت، عدالتی و انتخابی اصلاحات کا مطالبہ

0
49

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو نے میثاق مفاہمت کی حمایت اور عدالتی اور الیکشن اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ جانتا ہوں سائفر کیا ہوتا ہے، خان صاحب نے خود مانا انہوں نے ایک خفیہ دستاویز کھو دیا ہے،جب آپ خفیہ دستاویز کو پبلک کرتے ہیں تو قومی سلامتی دا ئوپر لگتی ہے،9مئی واقعات پر چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن بنایا جائے،قومی اسمبلی کا ایوان ہم سب کا ہے،جب ہم قومی اسمبلی کو کمزور کرتے ہیں تو وفاق، جمہوریت کو کمزور کرتے ہیں، ہمیں اس نظام کو کمزور نہیں مضبوط کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ،احتجاج کے نام پر ایک دوسرے کو گالیاں نہ دی جائیں ،قومی اسمبلی میں تمام تقریریں سرکاری ٹی وی پر لائیو دکھائی جائیں،سیاست کا ضابطہ اخلاق بنالیں گے تو 90 فیصد مسائل ختم ہوجائیں گے،میثاق معیشت پر کوئی ایک جماعت فیصلے نہیں کرسکتی ہے، شہباز شریف موقع دے رہے ہیں کہ آئیں مل کر عوام کو معاشی بحران سے نکالیں، وزیراعظم کی پالیسی میں آپ کا مقف شامل ہوگا تو بہتر پالیسی بن سکے گی۔ پیر کو یہاں قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ میں محمود اچکزئی کے گھر پر چھاپے کی مذمت کرتا ہوں۔بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ س معاملے کی وجہ سے صدارتی الیکشن کو بلاوجہ متنازع کیا جارہا ہے۔بلاول بھٹو زر داری نے محمود اچکزئی کے گھر پر مبینہ چھاپے کے خلاف کارروائی کرنے کی اپیل کی ۔ سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ میں اپنے خاندان کی تیسری نسل کا نمائندہ ہوں جو اس ایوان میں دوسری بار منتخب ہوا ہوں، اس عمارت کا جو بنیادی پتھر ہے وہ ذوالفقار علی بھٹو نے لگایا تھا، یہ قومی اسمبلی کسی ایک کی نہیں سب کی ہے، قومی اسمبلی کا ایوان ہم سب کا ہے، قومی اسمبلی کو مضبوط بنانا عوام کو مضبوط بنانا ہے، جب ہم قومی اسمبلی کو کمزور کرتے ہیں تو وفاق، جمہوریت کو کمزور کرتے ہیں، ہمیں اس نظام کو کمزور نہیں مضبوط کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ تمام ارکان سے درخواست ہے کہ ایسے فیصلے کریں جس سے قومی اسمبلی مضبوط ہو۔بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ ہم اس جمہوری ادارے کو طاقتور بنائیں گے، ایسے فیصلے لیں گے جس سے نوجوانوں کا مستقبل بہتر ہو، آئندہ آنے والے ہمیں دعائیں دیں کہ انہوں نے قومی اسمبلی کے لیے اچھے فیصلے کیے، ایسا نہ ہو آئندہ آنے والے ہمیں گالیاں دیں کہ قومی اسمبلی کیساتھ کیا کیا۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ یہ ایوان تمام اداروں کی ماں ہے، عوام ہماری طرف دیکھ رہے ہیں کہ ہم انہیں مشکلات سے نکالیں گے۔بلاول بھٹو نے درخواست کی کہ احتجاج کے نام پر ایک دوسرے کو گالیاں نہ دی جائیں اور قومی اسمبلی میں تمام تقریریں سرکاری ٹی وی پر لائیو دکھائی جائیں۔انہوں نے بتایا کہ ہمارے کارکنوں اور امیدواروں پر حملے کیے گئے ہیں، ہمیں ایسا نظام بنانا چاہیے کہ کارکنوں کو جان قربان نہ کرنی پڑے۔بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ اس ایوان میں کسی ایک جماعت کے پاس مینڈیٹ نہیں ہے، عوام نیایسا مینڈیٹ دیا کہ تمام جماعتوں کو مل بیٹھ کر فیصلے کرنے ہوں گے، عوام نے الیکشن مین بتایا کہ وہ ہماری آپس کی لڑائی سے تنگ آگئے ہیں، اب ہمیں آپس میں بات کرنی ہوگی، عوام نے ہمیں گالیاں دینے نہیں بلکہ مسائل کے حل کے لیے ووٹ دیا ہے۔سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ سیاست کا ضابطہ اخلاق بنالیں گے تو 90 فیصد مسائل ختم ہوجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ شہباز شریف کو وزیراعظم نہیں مانتے تو ان کی پالیسی پر آپ تنقید نہیں کرسکتے ہیں، وزیراعظم نے جو نکات کل اٹھائے ان پر عمل کرکے بحران سے نکل سکتے ہیں، ہم آپ کو دعوت دے رہے ہیں کہ پاکستان اور عوام کو معاشی مشکل سے نکالیں۔بلاول بھٹو زر داری نے بتایا کہ ملک میں مہنگائی بڑھ رہی ہے مگر آمدن میں اضافہ نہیں ہورہا ہے، ،ملک میں مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کا سونامی ہے، ہم سالانہ ایک ہزار 500 ارب امیروں کو سبسڈی میں دے دیتے ہیں، غیر ضروری وزارتیں اور امیروں کو سبسڈی دینا بند کرنا ہوگی، امیروں سے سبسڈی کو ختم کرکے غریب عوام کو ریلیف دینا ہوگا۔انہوںنے کہاکہ میثاق معیشت پر کوئی ایک جماعت فیصلے نہیں کرسکتی ہے