جون تک زرمبادلہ کے ذخائر 9 سے 10 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے، محمد اورنگزیب

0
149

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ جون تک زرمبادلہ کے ذخائر 9 سے10 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے، رواں ہفتے کے آخر میں عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے آخری قسط جاری ہوجائے گی،آئی ایم ایف قرض پروگرام میں ہوں تو کوئی پلان بی نہیں ہوتا،زراعت کی جی ڈی پی 5 فیصد سے بڑھ رہی ہیں اور ہمارے پاس فصلیں بھی زیادہ مقدار میں پیدا ہوئیں،ہم معیشت کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں، توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی ضرورت ہے، توانائی کے نقصانات کم کرنے کیلئے سنجیدہ کوششیں کرنا ہوں گی، واشنگٹن میں ہمارے کافی اچھی بات چیت رہی، نئے پروگرام کے خدوخال پر بات مشن کے پاکستان پر آنے پر بات ہوگی۔منگل کو یہاں اسلام آباد بزنس سمٹ 2024 میں ترقی کے لئے تعاون کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے معیشت کو مستحکم کرنے اور ترقی کے مواقع کو فروغ دینے کیلئے اقدامات کیے ہیں،زراعت اور صنعت کی کارکردگی میں بہتری کی توقع ہے۔انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی میں مالی سال 2024 میں 2.6 فیصد اضافے کی توقع ہے،افراط زر کی شرح 24 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے، جو کہ مالی سال 2023 میں 29.2 فیصد سے کم ہے۔ انہوںنے کہاکہ کرنٹ اکانٹ خسارہ اور مالیاتی خسارہ پائیدار حدوں میں رہنے کا امکان ہے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے زرعی شعبے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اہم فصلوں کی پیداوار غیر معمولی ہے،جولائی تا فروری 2024کے دوران زرعی قرضوں کی تقسیم میں 33.6 فیصد اضافہ ہوا۔ انہوںنے کہاکہ بہتر فصلوں کی وجہ سے صنعتی شعبے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔وزیرخزانہ نے کہا کہ حکومت نے افراط زر کو قابو کرنے کیلئے اقدامات کئے ہیں،سی پی آئی افراط زر مارچ 2024 میں 20.7 فیصد سالانہ پر پہنچ گیا جو پچھلے سال کے اسی مہینے 35.4فیصد تھا۔حکومت مہنگائی کے دبا پر قابو پانے اور معاشرے کے کمزور طبقات کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومی اقدامات کے باعث ٹیکس وصولی میں اضافہ ہوا ہے،جولائی تا مارچ 2024 کے دوران ایف بی آر کی ٹیکس وصولی میں 30.2 فیصد اضافہ ہوا۔ایف بی آر نے 6707 بلین روپے کے مقررہ ہدف سے زیادہ جمع کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ کم ہوا ہے، جولائی تا فروری مالی سال 2024 کے دوران کرنٹ اکانٹ خسارہ گزشتہ سال 3.9 بلین ڈالر کے خسارے کے مقابلے میں 74 فیصد کم ہو کر ایک بلین ڈالر رہ گیا۔انہوںنے کہاکہ جولائی تا مارچ مالی سال 2024 کے دوران تجارتی خسارہ گزشتہ سال 22.7 بلین ڈالر کے مقابلے میں 24.9 فیصد کم ہو کر 17.0 بلین ڈالر رہ گیا۔انہوںنے کہاکہ زرمبادلہ کے ذخائر 16 اپریل 2024 تک بڑھ کر 13.3 بلین ڈالر ہو گئے جو جون مالی سال 2023 میں 9.7 بلین ڈالر تھے۔انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک نے افراط زر کے دبا کو کنٹرول کرنے کے لیے جون 2023 سے پالیسی ریٹ کو 22 فیصد پر برقرار رکھا ہے۔ حکومت سولرائزیشن، یوتھ انٹرپرینیورشپ، آئی ٹی سیکٹر کے فروغ، ایس ایم ایز، سرمایہ کاری کی برآمد میں سہولت اور صنعتی پیداوار پر توجہ دے کر زراعت اور صنعتی شعبے کی ترقی کو فروغ دے رہی ہے۔ حکومت غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور معاشی نمو کو تیز کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ مالی سال 2024 میں جی ڈی پی میں 2.6 فیصد اضافے کی توقع ہے۔ مالی سال 2024 میں افراط زر کی شرح 24 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ حکومت نے کرنٹ اکانٹ خسارہ اور مالیاتی خسارہ کو مناسب حدود میں رکھنے کا اہداف رکھا ہے۔ حکومت کے فعال اقدامات اور ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ بہتر ہم آہنگی کی وجہ سے معاشی نقطہ نظر مثبت ہے۔وزارت خزانہ،ایف بی آر اور وزارت قانون کے تعاون کے ساتھ مل کر محصولات کے اضافے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ حکومت ریاست کے ملکیتی ادارے میں اصلاحات پر کام کر رہی ہے۔ پی آئی اے کی اصلاحات پر کام جاری ہے۔ حکومت پرائیویٹائیزیشن کے اقدامات کو بھی تیزی سے آگے لے کر چل رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومی اقدامات کے باعث ٹیکس وصولی میں اضافہ ہوا،کرنٹ اکانٹ خسارہ کم ہوا ہے، پالیسی ریٹ برقرار رکھا گیا ہے، مالی سال 2024 میں جی ڈی پی میں اضافے کی توقع ہے، کرنٹ اکانٹ اور مالیاتی خسارہ کو مناسب حدود میں رکھنے کے اہداف رکھے ہیں