ریاض (این این آئی)سابق سعودی انٹیلی جنس کے سربراہ شہزادہ ترکی الفیصل نے کہاہے کہ انہوں نے ملا عمر سے اسامہ بن لادن کی حوالگی کی درخواست کی تھی۔ ملا عمر نے اسامہ بن لادن کو سعودی عرب کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا تھا، اس وقت کے افغان صدر حامد کرزئی نے شاہ عبداللہ سے طالبان اور افغان حکومت میں ثالثی کرانے کو کہا تھا، شاہ عبداللہ نے طالبان کے القاعدہ سے تعلقات منقطع کرنے تک ثالثی سے انکار کیا تھا،کہ امریکا کے افغانستان سے انخلا سے کہانی ختم نہیں ہوئی، افغانستان کے پڑوسی ممالک کے اپنے مفاد ہیں، وہ اپنے فائدے کی تلاش میں ہیں۔ افغانستان میں کس کی حکومت ہو گی کس کی نہیں، اس حوالے سے صورتِ حال پیچیدہ ہے، یہ بات سابق سعودی انٹیلی جنس کے سربراہ شہزادہ ترکی الفیصل نے سعودی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔انہوں نے بتایا کہ ملا عمر نے اسامہ بن لادن کو سعودی عرب کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا تھا، اسامہ بن لادن ہمارے حوالے کر دیئے جاتے تو نائن الیون نہ ہو تا۔شہزادہ ترکی الفیصل نے بتایا کہ اس وقت کے افغان صدر حامد کرزئی نے شاہ عبداللہ سے طالبان اور افغان حکومت میں ثالثی کرانے کو کہا تھا۔انہوں نے بتایا کہ شاہ عبداللہ نے طالبان کے القاعدہ سے تعلقات منقطع کرنے تک ثالثی سے انکار کیا تھا۔سابق سربراہ سعودی انٹیلی جنس کا کہنا تھا کہ امریکا کے افغانستان سے انخلا سے کہانی ختم نہیں ہوئی، افغانستان کے پڑوسی ممالک کے اپنے مفاد ہیں، وہ اپنے فائدے کی تلاش میں ہیں۔ترکی الفیصل کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغانستان میں کس کی حکومت ہو گی کس کی نہیں، اس حوالے سے صورتِ حال پیچیدہ ہے، جلد افغانستان کے حوالے سے کتاب شائع کروں گا۔