کابل(این این آئی) افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ایئر پورٹ پر گزشتہ روز ہونے والے 3 دھماکوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 90 ہو گئی، جبکہ 150 سے زائد افراد زخمی ہوئے ۔ہلاک ہونے والوں میں 13 امریکی اہلکار بھی شامل ہیں، دھماکے سے اموات میں اضافے کا خدشہ ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق دھماکوں کے بعد شہر بھر میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے اور کابل ایئر پورٹ جانے والے راستے پر ٹریفک بند کر دی گئی ہے۔دھماکے کے بعد ایسی تصاویر سامنے آئی ہیں جن میں زخمیوں کو ریڑھیوں کی مدد سے اسپتال پہنچایا جا رہا ہے، تصاویر میں زخمیوں کے کپڑوں کو خون میں لت پت دیکھا جا سکتا ہے۔وائٹ ہاوس کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کو اس صورتِ حال کے بارے میں بریفنگ دی گئی ہے اور وہ موجودہ صورتِ حال کو مانیٹر کر رہے ہیں۔ٹین ڈاوننگ اسٹریٹ کا کہنا تھا کہ برطانوی وزیرِ اعظم بورس جانسن نے ان حملوں پر کابینہ کی ہنگامی میٹنگ کے بعد کہا کہ اس وحشیانہ حملے کے باوجود انخلا کی کوششیں جاری رہیں گی۔ایک امریکی اہلکار کا کہنا تھا کہ پہلے حملے میں ایک خودکش حملہ آور اور چند مسلح افراد شامل تھے اور اس کے پیچھے یقینی طور پر داعش ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق داعش نے کابل ایئر پورٹ پر ہوئے حملوں کی ذمے داری قبول کی ۔طالبان نے دھماکوں کی شدید مذمت کی ، ان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہناتھا کہ حملہ امریکی فورسز کے کنٹرول والے علاقے میں ہوا، ان کی تنظیم سیکیورٹی کی صورتِ حال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔طالبان کے قطر دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ ان بہیمانہ واقعات کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔