افغان طالبان کی سابق حکومتی اہلکاروں کی ای میلز تک رسائی کی کوشش

0
205

کابل(این این آئی)باخبر ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ طالبان سابق افغان حکومت میں شامل عہدیداروں کے ای میل اکانٹس تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایسے میں گوگل نے افغان حکومت کے نامعلوم تعداد میں ای میل اکانٹس بند کر دیے ۔برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کی حمایت یافتہ حکومت کے طالبان کے ہاتھوں خاتمے کے ہفتوں بعد سامنے آنے والی رپورٹس میں بتایا گیا کہ کس طرح بائیو میٹرک اور پے رول ڈیٹا بیس کو نئے حکمران اپنے دشمنوں کا شکار کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ ایک بیان میں گوگل الفابیٹ انکارپوریٹڈ نے بتایا کہ کمپنی افغانستان کی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہے لیکن اس نے اس خبر کی تصدیق نہیں کی کہ افغان حکومت کے ای میل اکانٹس بلاک کیے گئے ہیں۔سابق افغان حکومت کے ایک عہدے دار نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ طالبان سابق حکام کی ای میلز تک رسائی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ طالبان نے گذشتہ ماہ ان سے کہا تھا کہ وہ اس وزارت کے سرورز پر موجود ڈیٹا کو محفوظ کریں جس کے لیے وہ کام کرتے تھے۔ان کے بقول اگر میں ایسا کرتا ہوں تو وہ سابقہ وزارت کے ڈیٹا اور سرکاری مواصلات تک رسائی حاصل کر لیں گے۔سکیورٹی کے خدشے کے پیش نظر نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عہدے دار نے بتایا کہ انہوں نے طالبان کے اس حکم کی تعمیل نہیں کی اور اب وہ روپوش ہیں۔عوامی طور پر دستیاب میل ایکسچینجر ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ تقریبا دو درجن افغان حکومتی اداروں نے سرکاری ای میلز کے لیے گوگل سرورز کا استعمال کیا جن میں وزارت خزانہ، وزارت صنعت، اعلی تعلیم اور معدنیات کی وزارتیں شامل ہیں۔کچھ مقامی حکومتوں کی طرح افغانستان کے صدارتی پروٹوکول کا دفتر بھی گوگل اکائونٹس استعمال کرتا رہا ہے۔سرکاری ڈیٹا بیس اور ای میلز سابق انتظامیہ کے ملازمین، سابق وزرا، سرکاری ٹھیکے داروں، قبائلی اتحادیوں اور غیر ملکی شراکت داروں کے بارے میں معلومات فراہم کر سکتی ہیں۔