سعودی عرب، انسانی جسم کی ساخت بیان کرنے والی دنیا کی پہلی نایاب کتاب

0
256

ریاض (این این آئی )سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں شاہ عبدالعزیز پبلک لائبریری کے علمی ذخیرے میں ایک ایسی نایاب اور دنیا کی پہلی کتاب موجود ہے جس میں قدیم زمانے میں انسانی جسم کی ساخت خاکوں کی شکل میں بیان کی گئی ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا اب تک کا دنیا کا پہلا اور نایاب نسخہ ہے، جس میں انسانی جسم کی ساخت کو اندر سے دکھایا گیا ہے۔ خاکوں کی مدد سے جسم انسانی کی تشریح کی گئی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اناٹومی آف دی ہیومن باڈی کے عنوان سے موجود اس قدیم اور نایاب کتاب کے مولف منصوربن محمد بن احمد بن یوسف بن الیاس کشمیری ہیں۔ کتاب 782-793 ہجری کے درمیان کی مدت میں لکھی گئی ہے۔اسلامی دنیا میں طب کے موضوع پراب تک دستیاب کتب میں یہ واحد نسخہ ہے جس میں انسانی جسم کی اشکال اور خاکوں سے وضاحت کی گئی ہے۔اس سے قبل جدید اناٹومی کے مصنف سے پہلے بیلجیئم کے معالج آندریاس ویسالیئس اور معروف اطالوی مصور لیونارڈو دا ونچی نے انسانی جسم کی ساخت پر ایسا کام کیا۔اس کتاب میں پٹھوں ، ہڈیوں اور خون کی رگوں کو خاکوں کی شکل میں اس وقت کے اطبا کے خیالات کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے۔ دل اوپر اور اعضا کے سامنے ہوتا ہے جبکہ پھیپھڑے جسم کے وسط میں دل کے نیچے واقع ہوتے ہیں اور پیٹ کو جسم کے دائیں جانب ایک چھوٹی ساخت کے طور پر دکھایا گیا ہے۔اس میں پہلی زندہ اسلامی جسمانی عکاسی بھی شامل ہے جس میں پورے انسانی جسم کو دکھایا گیا ہے۔اس میں ڈرائنگز شامل ہیں۔ جن میں سے ہر ایک پورے صفحے پر مشتمل ہے۔ یہ خاکے مختلف رنگوں کی سیاہی کا استعمال کرتے ہوئے قلم سے کھینچے گئے ہیں۔ مصنف کے خیال میں شریانیں بائیں وینٹریکل اور دل کے دائیں ویںٹرکل سے نکلنے والی رگوں ہیں۔ جہاں ڈائیسٹول اور سیسٹول کی نقل و حرکت ہوتی ہے۔کتاب کے آخری باب میں جسم کے مرکزی حصوں دل، دماغ، ماں کے پیٹ میں بچے کی پیدائش جیسے امور شامل ہیں۔ اس میں ایک حاملہ خاتون کی شریانوں کے نیٹ ورک کو بھی خاکوں میں بیان کیا گیا ہے۔کتاب کی ڈرائنگ میں کنکال ، اعصاب ، عضلات ، رگیں ، انسان کی شریانیں اور کچھ بڑے اعضا ، خواتین کی شریانیں ، اور کچھ بڑے اعضا شامل ہیں۔ نسخہ لکھنے والے کا انم محمد حسن بیان کیا گیا ہے اور یہ نسخہ 1707 میں لکھا گیا۔ یہ نسخہ 26 صفحات پر مشتمل ہے۔ڈرائنگ کی لکیروں اور رنگوں اور ان کی روانی میں کاریگری اور درستگی کو مختلف رنگوں میں ظاہر کیا گیا ہے۔اس کتاب کو اس وقت کے مروجہ اسلامی فنون لطیفہ کے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے لکھا گیا