عمران خان تاجک صدر کی دعوت پر 16 تا 17 ستمبر 2021 کو تاجکستان کا دو روزہ سرکاری دورہ کریں گے

0
178

اسلام آباد (این این آئی) وزیراعظم عمران خان تاجکستان کے صدر امام علی رحمان کی دعوت پر 16 تا 17 ستمبر 2021 کو تاجکستان کا دو روزہ سرکاری دورہ کریں گے،وزیراعظم کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی وزارتی وفد بھی ہوگا، وزیر اعظم کا یہ وسطی ایشیا کا تیسرا دورہ ہو گا ، جس میں خطے کے ساتھ پاکستان کی بڑھتی ہوئی مصروفیت کو واضح کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم دوشنبے میں 20 ویں شنگھائی تعاون تنظیم کونسل آف سربراہان مملکت (SCOـCHS) سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے،اس سے قبل وہ 13ـ14 جون 2019 کو بشکیک ، کرغیز جمہوریہ میں منعقدہ SCOـCHS اور 10 نومبر 2020 کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے روس کی میزبانی میں SCOـCHS میں حصہ لے چکا ہے، ایس سی او ایک 8 رکنی مستقل بین سرکاری بین علاقائی تنظیم ہے،یہ 15 جون 2001 کو شنگھائی میں قائم کیا گیا تھا، پاکستان 2005 میں ایس سی او مبصر اور جون 2017 میں آستانہ ایس سی اوسی ایچ ایس سمٹ کے دوران ایک مکمل رکن بن گیا، روس ، چین ، بھارت ، ازبکستان ، قازقستان ، کرغیز جمہوریہ اور تاجکستان ایس سی او کے دیگر رکن ہیں، ایس سی او میں 4 مبصر ریاستیں (ایران ، منگولیا ، بیلاروس اور افغانستان) اور 6 ڈائیلاگ پارٹنرز (آذربائیجان ، آرمینیا ، کمبوڈیا ، نیپال ، ترکی اور سری لنکا) شامل ہیں، وزیراعظم اس موقع پر دیگر شریک رہنماؤں کے ساتھ دوطرفہ ملاقاتیں کریں گے۔ ایس سی او ،سی ایچ ایس میں شرکت کے بعد وزیر اعظم اس دورے کے دوطرفہ حصے پر ہوں گے،تاجک صدر کے ساتھ ان کی بات چیت دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کریگی ، خاص طور پر علاقائی رابطے پر خصوصی توجہ کے ساتھ تجارتی ، اقتصادی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو بڑھانا،دونوں ممالک اس سے قبل باضابطہ اسٹریٹجک شراکت داری میں داخل ہونے کے مضبوط عزم کا اظہار کر چکے ہیں۔ وزیراعظم پاکستان تاجکستان بزنس فورم کے پہلے اجلاس کا افتتاح بھی کریں گے جس کیلئے پاکستانی تاجروں کا ایک گروپ دوشنبے کا دورہ بھی کرے گا۔ جوائنٹ بزنس فورم بڑھتے ہوئے تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو متحرک کرے گا اور دونوں اطراف کی تجارتی برادریوں کے درمیان کاروباری روابط کو کاروبار کو فروغ دے گا۔ پاکستان تاجکستان مشترکہ بزنس کونسل کا اجلاس بھی اس موقع پر ہوگا۔ پاکستان اور تاجکستان مشترکہ عقیدے ، تاریخ اور ثقافت کے رشتوں سے جڑے برادرانہ تعلقات سے لطف اندوز ہیں،دونوں ممالک خطے میں معاشی ترقی ، امن ، سلامتی اور استحکام کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ خیالات اور مشترکہ خواہش رکھتے ہیں۔ وزیر اعظم کا دورہ وسطی ایشیا کے ساتھ پاکستان کی گہری وابستگی کا ایک حصہ ہے جس میں ‘وڑن سینٹرل ایشیا’ پالیسی ہے ، جس نے سیاسی تعلقات ، تجارت اور سرمایہ کاری ، توانائی اور رابطے ، سیکورٹی اور دفاع کے پانچ اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کی ہے۔