جرمنی اپنی شرائط پر طالبان کے ساتھ تعلقات قائم کرے گا’وزیر خارجہ

0
224

برلن (این این آئی)طالبان حکومت اس وقت بین الاقوامی برادری سے اپنے آپ کو تسلیم کرانے کی کوشش کر رہی ہے۔ جرمنی نے اس کے لیے بعض اہم شرائط رکھی ہیں، جن کی تکمیل کے بعد ہی طالبان سے بہتر تعلقات استوار کیے جا سکتے ہیں۔جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس کا کہنا ہے کہ اگر طالبان حکومت کو بین الاقومی برادری سے تعلقات قائم کرنے ہیں تو اس کے لیے انہیں پہلے بعض شرائط کو پورا کرنا ہو گا۔ انہوں نے اس کے لیے مطالبات کی ایک فہرست بھی تیار کی ہے جس پر طالبان کو عمل کرنا ضروری ہو گا۔جرمن خبر رساں ادارے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں ہائیکو ماس نے کہا کہ طالبان کے ساتھ روابط کا انحصار ان اہم شرائط سے مربوط ہو گا۔ان کا کہنا تھااہم بات یہ ہے کہ جو مطالبات ہم نے طالبان سے کیے ہیں، وہ انسانی حقوق، بالخصوص خواتین کے حقوق اور ایک جامع شمولیتی حکومت کے قیام کے بارے میں ہیں۔ یہ بھی کہ وہ خود کو واضح اور بغیر کسی لاگ لپٹ کے دہشت گرد گروہوں سے خود کو دور رکھتے ہیں یا نہیں اور آخر میں یہ کہ محض خوش نما الفاظ سے کام نہیں چلنے والا بلکہ اس پر حقیقی عمل بھی ضروری ہے۔طالبان حکومت نے اقوام متحدہ (یو این)کے سکریٹری جنرل کو ایک خط لکھ کر یہ مطالبہ کیا تھا کہ یو این کے لیے ان کے نئے سفیر سہیل شاہین کو 76ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرنے کی اجازت دی جائے۔اس درخواست پر اقوام متحدہ کی ایک کمیٹی کو ابھی فیصلہ کرنا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ شاید رواں اجلاس کے اختتام سے قبل اس پر فیصلہ نہ ہو پائے۔ اس دوران طالبان کی جانب سے اقوام متحدہ کے لیے مقرر کردہ نئے سفیر سہیل شاہین نے کہا ہے طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات چیت میں انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس حکومت کو تسلیم کرنے کے لیے درکار تمام ضروری چیزیں موجود ہیں، لہذا ہم امید کرتے ہیں کہ ایک غیر جانبدار عالمی ادارے کی حیثیت سے، اقوام متحدہ، افغانستان کی موجودہ حکومت کو تسلیم کر لے گا۔لیکن جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس طالبان کی ان باتوں سے متاثر نہیں نظر آئے۔ ان کا کہنا تھا، ”مجھے نہیں لگتا کہ اقوام متحدہ میں اس طرح کی کارکردگی مددگار ثابت ہوتی ہیں