نئی دہلی(این این آئی) مودی حکومت کی طرف سے کسانوں کا گلا گھونٹنے کے لیے بنائے گئے 3 متنازعہ زرعی قوانین کو ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر بھارت بھر میں مکمل ہڑتال کی گئی۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہڑتال کی کال بھارت کی کسان تنظیم سمیوکت کسان مورچہ نے گزشتہ سال ستمبر میں مودی حکومت کے متعارف کردہ متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف دی ہے جن کی وجہ سے ملک میں سب سے بڑا احتجاج شروع ہواہے۔ بھارت کی ریاستوں پنجاب اور ہریانہ میںخاص طور پر تمام قومی شاہراہیں ، ریاستی شاہراہیں ، لنک روڈز اور ریلوے ٹریک بلاک کیے گئے ہیں جس سے سڑک اور ریل ٹریفک رک گئی ہے۔ پنجاب میں کسانوں نے 350 سے زائد مقامات پر احتجاج شروع کیا ہے۔ پنجاب کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس (اے جی ڈی پی) نے ریاست کی پولیس فورسز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ احتجاجی مقامات پر امن و امان کو یقینی بنائیں۔ ہریانہ میں بھی صرف ضلع جنڈ میں 25 مقامات پر شاہراہیں بند رہیں۔ہڑتال کو مختلف سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے۔ بھارت کی اہم اپوزیشن جماعتیں احتجاج کرنے والے کسانوں کی طرف سے دی گئی بھارت بند کال کی مکمل حمایت کر رہی ہیں۔ جہاں پنجاب کے وزیر اعلیٰ چرنجیت سنگھ چھنی نے بند کی حمایت کی ہے وہیں بہار اسمبلی میں قائد حزب اختلاف تیجسوی یادو نے اعلان کیا ہے کہ وہ ملک گیر ہڑتال میں حصہ لیں گے۔ آندھرا پردیش اور تامل ناڈو حکومتوں نے بھی بند کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔