موسمیاتی تبدیلی کے باعث پانی کا عالمی بحران جنم لے سکتا ہے، اقوام متحدہ

0
213

جنیوا(این این آئی ) اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے 2050 میں 5 ارب سے زائد لوگوں کو پانی تک رسائی حاصل کرنے میں مشکل پیش آسکتی ہے اور رہنمائوں پر زور دیا ہے کہ وہ سی او پی 26 سربراہی اجلاس میں آبی وسائل سے متعلق اقدام اٹھائیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی تنظیم کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ 2018 میں پہلے ہی 3 ارب 60 لاکھ افراد کو سالانہ کم از کم ایک ماہ تک پانی کی ناکافی رسائی حاصل تھی۔ڈبلیو ایم او کے سربراہ پیٹیری تالاس نے کہا کہ ہمیں پانی کے بڑھتے ہوئے بحران پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ دی سٹیٹ آف کلائمیٹ سروسز 2021: واٹررپورٹ سی او پی 26 سربراہی اجلاس سے چند ہفتے پہلے سامنے آئی ہے۔خیال رہے کہ سربراہی اجلاس اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس 31 اکتوبر سے 12 نومبر تک گلاسگو میں منعقد ہو رہی ہے۔ڈبلیو ایم او نے زور دیا کہ گزشتہ 20 برس کے دوران زمین پر ذخیرہ شدہ پانی کی سطح ہر سال ایک سینٹی میٹر کی شرح سے گر رہی ہے۔ادارے کے مطابق سب سے زیادہ نقصان انٹارکٹیکا اور گرین لینڈ میں ہوا رہا ہے اور ساتھ ہی ان زیادہ آبادی والے علاقوں کو خطرہ ہے جو روایتی طور پر پانی فراہم کرتے ہیں۔ایجنسی نے کہا کہ پانی کی حفاظت کے لیے غیر تسلی بخش اقدامات ہیں کیونکہ زمین پر صرف 0.5 فیصد پانی قابل استعمال ہے اور تازہ پانی دستیاب ہے۔انہوں نے کہا کہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے نتیجے میں عالمی اور علاقائی بارشیں تبدیل ہوتی ہیں جس کی وجہ سے بارش کے نمونوں اور زرعی موسموں میں تبدیلی آتی ہے جس سے خوراک کا بحران اور انسانی صحت اور فلاح و بہبود پر برا اثر پڑتا ہے۔ڈبلیو ایم او کے سربراہ پیٹیری تالاس نے کہا کہ 2000 کے بعد سے سیلاب سے آفات میں گزشتہ دو دہائیوں کے مقابلے میں 134 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس موجودہ گرمی کی وجہ سے فضا میں 7 فیصد زیادہ نمی ہے اور یہ سیلاب کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔ڈبلیو ایم او نے کہا کہ سیلاب سے زیادہ تر اموات اور معاشی نقصانات ایشیا میں ریکارڈ کی گئی جہاں دریا کے سیلاب کے انتباہی نظام کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ ایک ہی وقت میں 2000 کے بعد سے خشک سالی کے واقعات کی تعداد اور مدت میں تقریبا 30فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ افریقہ سب سے زیادہ متاثرہ براعظم ہے۔