نیب آر ڈیننس حکومت کی کرپشن چھپانے کیلئے ہے، مسلم لیگ (ن) نے مسترد کر دیا

0
288

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) نے نیب ترمیمی آر ڈیننس کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آر ڈیننس حکومت کی کرپشن چھپانے کیلئے ہے ،چینی آٹا سمیت تمام سکینڈلز کی اب نیب تحقیقات نہیں کرسکتا اور نہ ہی وزرا ء کی کرپشن پر سوال کرسکتے ہیں ، پنڈورا پیپرز میں شامل سات سو افراد سے نیب سوال نہیں کر سکتا ،یہ چور خود کابینہ میں بیٹھے ہیں،مسائل کی بنیادی وجہ نیب قانون اور اسکا چیئرمین ہے،یہ سارا معاملہ بدنیتی پر مبنی ہے، اگر قانون بنانا ہوتا تو آرڈیننس کی ضرورت نہ ہوتی ،عدلیہ سے من پسند فیصلے لینے کی کوشش ہے ،حکومت کرپٹ لوگوں کو جج لگائے گی، وزیر اعظم اپوزیشن لیڈر سے مشاورت نہیں کرنا چاہتے تو پھر چیئرمین نیب 8 تاریخ کو اپنی مدت پوری کرکے گھر جائیں ،جب تک نیا چیئرمین نہیں بنتا اس وقت تک نیب کا اعلیٰ ترین افسر قائم مقام ذمہ داری نبھائے،کالے قانون پر مزید کالک مل کر اپوزیشن کو ٹارگٹ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ،یہ نہیں ہونے دینگے، سول سوسائٹی اور بار ایسوسی ایشن سے مشاورت کے بعد لائحہ عمل دیں گے۔ان خیالات کا اظہار سابق وزیر اعظم شاہد خاقان، سابق وزرا خواجہ آصف، احسن اقبال، مریم اورنگزیب، خرم دستگیر، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، ملک احمد خان اور عطا تارڑ نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ نیب آرڈیننس جاری کرنے کی کیا ضرورت تھی ؟پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اجلاس جاری تھے وہاں بل لاتے۔ انہوںنے کہاکہ نیب ترمیمی آرڈیننس کالا قانون ہے ،وزراء اس پر اختلافی بیانات دے رہے ہیں،یہ آرڈینس حکومت کی کرپشن چھپانے کیلئے ہے ،ایسے چیئرمین نیب کی مدت میں توسیع کیلئے ہے جو صرف عمران خان کی نوکری کرتا ہے۔ انہںنے کہاکہ چینی آٹا سمیت تمام سکینڈلز کی اب نیب تحقیقات نہیں کرسکتا ،تیل مہنگا اورمہنگی ایل این جی پر سوالات نہیں کیے جاسکتے ،وزرا ء کی کرپشن پر سوال نہیں کرسکتے ،کرپٹ لوگوں پر سوال نہیں کرسکتے ،یہ این آر او آرڈیننس کی روح ہے ،ٹیکس کی چوری پر بھی نیب سوال نہیں کرسکتا ۔ انہوںنے کہاکہ پینڈورا پیپرز میں جن سات سو افراد کے نام اے ہیں ان سے نیب سوال نہیں کرسکتا ،حکومت میں بیٹھے چوری کرنے والوں سے نیب سوال نہیں کرسکتا ،یہ چور خود کابینہ میں بیٹھے ہیں۔شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ پورے ملک میں نیب آرڈیننس کا بہت چرچا ہے ابھی تک جاری ہوا ہے یا نہیں معلوم نہیں ،صدر مملکت نے اپنے ٹویٹ میں اس کے چیدہ چیدہ نکات شیئر کئے ہیں،جب پارلیمان موجود ہے، قومی اسمبلی، سینیٹ کا اجلاس چل رہا تھا تو اسے ختم کرکے آرڈیننس لایا گیا ،، مسائل کی بنیادی وجہ نیب قانون اور اسکا چیئرمین ہے ،یہ سارا معاملہ بدنیتی پر مبنی ہے، اگر قانون بنانا ہوتا تو آرڈیننس کی ضرورت نہ ہوتی ،آپ اس قانون کو پارلیمان میں لاتے اس پر بحث ہوتی تو ایک بہتر قانون ہوتا ،آج تین سال میں اس حکومت کی کرپشن کے چرچے میڈیا پر ہیں مگر چیئرمین نیب کو نظر نہیں آتے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے عدلیہ کی آزادی پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی ہے ،ججز کی تبدیلی اور تعیناتی کا اختیار حکومت کے پاس ہے