داعش نے مال کیسے جمع کیا؟ البغدادی کے نائب نے اہم راز اگل دیئے

0
264

بغداد(این این آئی)شدت پسند گروپ داعش کے بانی مقتول ابو بکر البغدادی کے نائب سامی جاسم محمد جعاطہ العجوز الجبور المعروف حاجی حامد نے عراقی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد دوران تفیش کئی اہم راز اگل دئیے ۔ ان اہم سربستہ رازوں میں داعش کے مال بٹورنے کے ذرائع اور حربوں کے بارے میں اعترافات بھی شامل ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق عراقی سیکیورٹی فورسز نے داعش کے گرفتار فنانسر اور مالی امور کے سابق سربراہ سے پوچھ تاچھ کی جس میں اس نے بتایا کہ سنہ2014 کے دوران میں عراق اور شام کے وسیع علاقے پر اپنی سلطنت قائم کرنے والی داعش نے تین سال تک کیسے لوگوں سے ٹیکسوں کی آڑ میں بھتہ وصول کیا۔حجی حامد نے دوران تفتیش داعش نے پیسے کے انتظام کے طریقہ کار اور اقتصادی تنظیم کے وسائل کے بارے میں بات کی۔ اس نے بتایا کہ جب اس نے داعش کے بیت المال کا انتظام سنھبالا اس کے بعد تنظیم اپنے مالی وسائل کیسے حاصل کرتی تھی۔حجی حامد نے انکشاف کیا کہ داعش کس طرح نینوی میں تاجروں اور امیر لوگوں سے پانچ لاکھ ڈالر ماہانہ وصول کر رہی تھی؟ وہ لوگ جنہوں نے موت کا سامنا کرنے سے گریز کیا۔ اس نے بتایا کہ کس طرح تنظیم کی دیوان الرکاز (تیل کی اسمگلنگ)میں کام کے دو سال کے دوران ایک چوتھائی بلین ڈالر سے زیادہ کی درآمدات ہوئیں۔ یہ رقم کو سالانہ کی بنیاد پر داعش کے بیت المال میں جمع کیا جاتا تھا۔حامد کے اعترافات کے مطابق تنظیم کے بجٹ میں 2016 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد250 ملین ڈالر اور 3 ٹن سونا تھا جو بیت المال کے متعدد ملازمین کی کمان میں گھروں اور سرنگوں میں ذخیرہ اور رکھا کیا گیا تھا جن میں سے زیادہ تر تیل کی برآمدات سے اورمال غنیمت داعش کی نام نہاد خود ساختہ ریاست کی سرحدوں سے باہر کی جانے والی لوٹ مار، رائلٹیز، تاجروں کو تاوان کے لیے اغوا اور دیگر ذرائع سے حاصل کی جاتی تھی۔اس نے انکشاف کیا کہ عراقی تیل فیکٹریوں اور چھوٹی ریفائنریوں کے انفرادی مالکان کو فروخت کیا جا رہا تھا، جب کہ کچھ حصہ بیرون ملک اسمگل کیا جاتا تھا۔ دوسرا حصہ بلیک مارکیٹ میں شام میں زیر کنٹرول زمینوں کے اندر بندرگاہ کے ذریعے 180 فی ٹن کے حساب سے فروخت کیا جاتا تھا