سوڈان میں خونی مظاہرے جاری،جلائو،گھیرائو،15افراد ہلاک

0
208

نیروبی/خرطوم (این این آئی)سوڈان میں فوجی کونسل کے اقدامات کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے دوران 15 افراد ہلاک ہوگئے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق سنٹرل ڈاکٹرز کمیٹی نے سوڈان میں ہونے والے مظاہروں کے نتیجے میں 15 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ۔ ذرائع نے بتایا کہ سوڈانی فورسز نے متعدد علاقوں میں مظاہرین کے جلوسوں کو گھیرے میں لے لیا۔ خاص طور پر بحری،شاہراہ الستین، اور امبدہ جہاں بڑے پیمانے پر آنسو گیس کے کنستروں کا استعمال کیا گیا ۔دوسری طرف امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے بین الحکومتی اتھارٹی برائے ترقی کے سیکرٹری جنرل سے نیروبی میں ملاقات کی۔ اس ملاقات میں انہوں نے کہا کہ امریکا نے سوڈان کے سابق وزیر اعظم عبداللہ حمدوک اور عبوری حکومت کی بحالی کے لیے علاقائی کوششوں کی حوصلہ افزائی کی اور ہم سوڈان کی فوجی اتھارٹی پر زور دیتے ہیں کہ وہ سویلین قیادت اور تمام قیدیوں کی رہائی کے لیے اقدامات کریں۔ادھر خرطوم میں ناروے کی سفیر نے ملک کے فوجی اور سویلین قوتوں پر مشتمل حکومتی شراکت داری کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ بحران کے حل کے لیے بین الاقوامی فریقین کی جانب سے مسلسل کوششیں جاری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ طاقت کا استعمال مسئلے کا حل نہیں۔ سوڈانی حکومت کو مذاکرات کاراستہ اختیار کرنا ہوگا۔ٹریسا لوکن غزیل نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بحران کے حل کا کا واحد راستہ وزیر اعظم عبد اللہ حمدوک کی واپسی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمومی طور پر اور میرے تجربے کے مطابق کسی بھی ملک کی حکومت اس ملک کی سیاسی حقیقت پر مبنی ہوتی ہے۔ اسی لیے سوڈان کی صورت حال انوکھی نہیں ہے بلکہ آزادی کے معاملے پر منحصر ہے۔ یہاں پر فوج ہی حکومت ہے۔ فوج اور سیاسی قوتوں میں تصادم مسائل کھڑے کر سکتا ہے۔