قائمہ کمیٹی کی اسٹیٹ بینک ترمیمی بل 2021 کی منظوری

0
189

اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل 2021 کی منظوری دیدی ـوزیر خزانہ شوکت ترین نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بتایا ہے کہ اسٹیٹ بینک پر حکومت پاکستان کا کنٹرول برقرار رہے گا، حکومت بورڈ آف ڈائریکٹرزکے نام نامزد کریگی، بورڈ ارکان کے تقررکی منظوری کا اختیار بھی حکومت کے پاس ہوگا،اسٹیٹ بینک آف پاکستان مادرپدر آزاد نہیں ہوگا،نئے بل کے تحت حکومت اور مرکزی بینک مل کر مہنگائی کا ہدف رکھیں گے ،اسٹیٹ بینک کو انتظامی اخراجات میں خودمختاری دی جائے گی ۔ پیر کو فیض اللّٰہ کموکا کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پر کمیٹی کو بریفنگ دی۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ آپ اسٹیٹ بینک سے قرضہ نہیں لیں گے،حکومت نے ویسے بھی ڈھائی سال سے مرکزی بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا۔شوکت ترین نے کہا کہ پہلے سے7 ہزار ارب روپے قرضے کا حجم موجود ہے۔انہوں نے کہاکہ اسٹیٹ بینک حکومت کے کنٹرول میں ہی رہے گا۔انہوںنے کہاکہ ہم مکمل خود مختاری نہیں دے رہے بلکہ اضافہ کر رہے ہیں ،اسٹیٹ بینک سفارشات کو حکومت مسترد کر سکے گی۔ انہوںنے کہاکہ مرکزی بینک کو لوگوں کو رکھنے یا نکالنے کا بھی مکمل اختیار نہیں ہو گا اس کو بھی حکومت دیکھ سکے گی ۔ انہوںنے کہاکہ میں بہت ایماندار آدمی ہوں ، یقین دلواتا ہوں کہ یہ بہترین قانون ہے ۔ شوکت ترین نے کہاکہ مارچ میں جس قانون کیلئے آئی ایم ایف نے پیسے دیئے اس کو قانون کو تبدیل کروایا۔ علی پرویز ملک نے کہاکہ آپ بینکوں کو کہتے ہیں کہ چیئرمین اور سی ای او دو الگ شخص ہونا چاہیے جبکہ اپنے قانون میں اس کا خیال نہیں رکھا ۔ چیئر مین نے کہاکہ ممبران اہم نکات پر بات کریں ۔ قیصر احمد شیخ نے کہا کہ ہمارے سامنے آئی ایم ایف اور بینکوں سے وابستہ افراد بیٹھے ہیں ۔ شوکت ترین نے کہاکہ بینکنگ کوئی گناہ نہیں ۔