کالعدم تحریک طالبان نے سینئر رہنماء کی ہلاکت کی تصدیق کردی

0
216

اسلام آباد (این این آئی)کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے سینئر رہنما مفتی خالد بلتی کی ہلاکت کی تصدیق کردی، جسے رواں ہفتے افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں مارا گیا تھا۔ٹی ٹی پی کے ترجمان محمد خراسانی نے اپنے ایک بیان میں تفصیلات سے آگاہ کیے بغیر مفتی خالد بلتی کی موت کی تصدیق کی۔اس سے قبل ایک پاکستانی سینیئر سیکیورٹی عہدیدار نے بتایا تھا کہ خالد بلتی عرف محمد خراسانی، ننگرہار میں مارا گیا، جو ٹی ٹی پی کا موجودہ ترجمان ہے تاہم ٹی ٹی پی کا کہنا ہے کہ وہ کسی عہدے پر فائز نہیں ہیں۔ایک عسکریت پسند ذرائع نے بتایا کہ مفتی کی نماز جنازہ منگل کو افغانستان کے مشرقی صوبے کنڑ میں ادا کی گئی اور انہیں وہیں سپرد خاک کیا گیا۔ٹی ٹی پی کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ گروپ نے ایک مذہبی اسکالر اور سیاسی امور کے ماہر کو کھو دیا یہ اس گروپ کے لیے ایک بہت بڑا نقصان ہے۔انہوں نے کہا کہ مقتول رہنما 2011 سے ہجرت کے بعد ٹی ٹی پی سے منسلک تھے اور ایک سرگرم رہنما تھے،انہیں 2015 میں گرفتار کیا گیا اور 2021 تک جیل میں رکھا گیا اور 9 جنوری کو قتل کر دیا گیا۔اس سے قبل، ایک پاکستانی سیکیورٹی اہلکار نے کہا تھا کہ تقریباً 50 سال عمر کے مفتی خالد بلتی بھی کالعدم تنظیم کے ترجمان رہ چکے ہیں اور وہ پاکستان کے عوام اور سیکیورٹی فورسز پر متعدد حملوں میں ملوث ہیں۔سیکیورٹی عہدیدار نے کہا کہ جب سے طالبان نے افغانستان میں اقتدار پر قبضہ کیا ہے تو خلاف بلتی اکثر کابل کا دورہ کیا کرتا تھا۔مفتی خالدبلتی ٹی ٹی پی کے مختلف دھڑوں کو متحد کرنے اور ٹی ٹی پی کے سربراہ مفتی نور ولی محسود کے ساتھ مل کر دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کی کوششیں کر رہا تھا، اہلکار نے کہا کہ اس نے حال ہی میں پاکستان کے اندر دہشت گردانہ حملے کرنے کا اشارہ بھی دیا تھا تاہم افغان حکومت کے ترجمان نے ٹی ٹی پی کے سینئر رکن کی ہلاکت کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔مفتی خالد بلتی کے قتل پر تبصرہ کرتے ہوئے افغان حکومت کے ترجمان بلال کریمی نے بتایا کہ میں ان رپورٹوں کی تصدیق نہیں کرتا، یہ سچ نہیں ہیں،افغانستان کی جانب سے ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔