شہباز شریف کا اٹارنی جنرل کو جوابی خط

0
261

اسلام آباد(این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی طرف سے اٹارنی جنرل کے خط پر جواب بھجوا دیاگیا جس میں کہاگیاہے کہ شہباز شریف کو اٹارنی جنرل کا خط ماورائے قانون اور لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت معاملے میں توہین عدالت کے مترادف ہے۔ بدھ کو شہباز شریف کے پرسنل سیکرٹری مراد علی خان کی طرف سے جوابی مراسلہ اٹارنی جنرل آفس کو بھجوا دیا گیا ،دو صفحات پر مبنی جوابی مراسلہ اٹارنی جنرل کے سیکرٹری خالد خان نیازی کو بھجوایا گیا ہے ۔شہباز شریف کے سیکرٹری نے خط میں موقف اختیار کیاکہ شہباز شریف کو اٹارنی جنرل کا خط ماورائے قانون اور لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت معاملے میں توہین عدالت کے مترادف ہے۔ شہباز شریف کے پرسنل سیکرٹری نے خط میں کہاکہ اٹارنی جنرل کے خط میں اختیار کردہ لب و لہجہ انتہائی قابل اعتراض اور نامناسب ہے۔خط میں کہاگیاکہ اٹارنی جنرل کے خط میں لاہور ہائیکورٹ کے 16 نومبر 2019 کے حکم کے مندرجات اور جمع کرائی گئی یقین دہانی کو درست طور پر ملحوظ نظر نہیں رکھا گیا۔خط میں کہاگیاکہ عدالتی حکم نامے کے درست تناظر کو پیش نظر رکھے بغیر وفاقی کابینہ کی ہدایت پر اٹارنی جنرل نے خط لکھا۔ شہبازشریف کے پرسنل سیکرٹری نے کہاکہ اٹارنی جنرل کے احکامات پر خط لکھنے والے ماتحت افسر انڈرٹیکنگ کے اختتامی حصے کو سمجھنے سے قطعی قاصر نظر آتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ یہ نتیجہ اخذ کرنے کی وجوہات موجود ہیں کہ یہ خط سیاسی وجوہات کی بنا پر لکھا گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اٹارنی جنرل کے خط کو لکھتے ہوئے قانون، میڈیکل بورڈ کی تشکیل، اس کی کارروائی کی تفصیل اور اس کی بنیاد پر کی گئی معروضات کو نظر انداز کیا گیا،اٹارنی جنرل کا خط 16 نومبر 2019 کے عدالتی حکم کے دائرہ کار اور متعین کردہ حدود سے تجاوز ہے۔ خط میں کہاگیاکہ اٹارنی جنرل کا خط کابینہ کے دم توڑتے سیاسی بیانیے کی حمایت اور میڈیا ٹرائل کی نیت سے جاری کیاگیا ہے۔ شہبازشریف کے پرسنل سیکرٹری نے کہاکہ عدالت عالیہ میں زیر سماعت معاملے سے متعلق یہ خط توہین عدالت کے مترادف ہے،اٹارنی جنرل کا خط زیر سماعت معاملے پر اثرانداز ہونے کی کوشش دکھائی دیتا ہے،عدالتی حکم کی روشنی میں تمام رپورٹس متعین مدت میں جمع کرائی گئی ہیں۔ خط میں کہا گیا کہ انڈرٹیکنگ کے مطابق تمام ذمہ داریاں بروقت ادا کی گئیں اور کبھی ان سے صرف نظر نہیں کیا گیا۔ خط میں کہاگیاکہ اٹارنی جنرل کا خط خلاف قانون، بلاجواز اور کسی قانونی اختیار کے بغیر ہے۔شہباز شریف کے پرسنل سیکرٹری نے خط میں کہاکہ خط لکھ کر جس طرح کردار کشی کی گئی، اس کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں