چین اور سولومن آئی لینڈ کے درمیان معاہدوں سے امریکی پریشانیوں میں اضافہ

0
289

واشنگٹن(این این آئی)چین اور سولومن آئی لینڈ کے درمیان ہونے والے سیکیورٹی معاہدوں پر امریکہ سمیت آسٹریلیا، جاپان اور نیوزی لینڈ نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہائوس کی پریشانیوں میں اضافہ ہوگیا ہے کیونکہ چین اور سولومن آئی لینڈ کے درمیان سیکیورٹی معاہدہ طے پاگیا ہے۔ان معاہدوں کے بعد آسٹریلیا کے پاس بحر الکاہل میں موجود جزائر میں سے ایک پر چین کا اثر رسوخ بڑھ جائے گا۔ادھروائٹ ہائوس کا کہنا تھا کہ امریکہ سمیت آسٹریلیا، جاپان اور نیوزی لینڈ نے چین اور سولومن آئی لینڈ کے درمیان ہونے والے نئے معاہدے پر اپنی تشویش ظاہر کی ہے۔وائٹ ہاس کا کہنا تھا کہ اس معاہدے میں شفافیت کی کمی اور اس کی غیر واضح نوعیت کے بارے میں فکر لاحق ہے۔امریکی قومی سلامتی کی ترجمان اینڈرینی واٹسن کا کہناتھا کہ چین اور سولومن آئی لینڈ کے درمیان مجوزہ سیکیورٹی فریم ورک پر چاروں ممالک نے تشویش کا اظہار کیا ہے،ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے سے آزاد اور کھلے ہند بحر الکاہل کے لیے سنگین خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں امریکہ نے سولومن آئی لینڈ کے دارالحکومت ہونارا کے لیے اسی ہفتے ایک اعلی سطحی وفد بھیجنے کا بھی اعلان کیا ہے۔اس وفد کی قیادت قومی سلامتی کونسل اور ہند-بحرالکاہل کے کوآرڈینیٹر کرٹ کیمبل اور مشرقی ایشیائی اور بحرالکاہل کے امور کے اسسٹنٹ سیکرٹری آف اسٹیٹ ڈینیئل کرٹن برنک کریں گے۔ادھر آسٹریلیا نے بھی اپنے ساحلوں سے 2 ہزار کلو میٹر سے بھی کم فاصلے پر چینی افواج کی ممکنہ موجودگی پر تشویش کا اظہار کیا ۔آسٹریلیا کے وزیر خارجہ ماریس پینے کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا اس سے شدید مایوس ہے اور چین کی جانب سے معاہدے پر دستخط کے بعد معاہدے کی شرائط جاننے کی کوشش کی جارہی ہے۔واضح رہے کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ طویل عرصے سے بحر الکاہل کو اپنا پچھلا حصہ سمجھتے رہے ہیں اور اس حوالے سے کسی بھی سیکیورٹی معاہدے کو خطے میں اپنے مفادات کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔سولومن آئی لینڈ نے 2017 میں آسٹریلیا کے ساتھ بھی حفاظتی انتظام کا ایک معاہدہ کیا ہے جس پر ہونارا کا کہنا تھا کہ بیجنگ کے ساتھ ہونے والے سیکیورٹی معاہدے کا اس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔