جی ڈی اے مخالفت کے باوجود قومی اسمبلی میں آئین پاکستان کی خلاف ورزی اور غیر آئینی رویوں کیخلاف قرارداد کثرت رائے سے منظور

0
212

اسلام آباد (این این آئی)جی ڈی اے کی جانب سے مخالفت کے باوجود قومی اسمبلی نے آئین پاکستان کی خلاف ورزی اور غیر آئینی رویوں کیخلاف قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی جس میں صدر مملکت سے کہا گیا ہے کہ انہوں نے آئین کے تحفظ کا حلفاًٹھایا ہے، صدر پارٹی وابستگی سے بالاتر ہوکر آئینی طور پر اپنے فرائض منصبی سرانجام دیں۔ بدھ کو محسن داوڑ نے کہا کہ گزشتہ چند ہفتوں سے آئین پاکستان کے ساتھ جو ہو رہا ہے اس پر کارروائی ہونی چاہیے،اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، گورنر پنجاب کی جانب سے آئین کی پامالی کا نوٹس لیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ ایسے اقدامات سے ملک میں انتشار پیدا ہوگا،آئین پاکستان اس مملکت کو چلانے کیلئے ایک واضح دستاویز ہے ہمیں اس سے باہر نہیں جانا چاہیے۔ بعد ازاں انہوں نے ایوان میں قرارداد پیش کی کہ قانون کی پابندی ہر شہری کی ذمہ داری ہے،صدر مملکت کے عہدے کا یہ تقاضا ہے کہ وہ اپنے ذاتی مفاد کیلئے اپنے دفتر کا استعمال نہیں کرسکتے بلکہ صدر مملکت آئین کے دفاع اور تحفظ کے ذمہ دار ہیں۔ قرارداد میں صدر مملکت سے کہا گیا کہ وہ آئین کے مطابق پارٹی سے بالاتر ہوکر اپنے فرائض سرانجام دیںقرارداد کی اپوزیشن اراکین نے مخالفت کی۔ اپوزیشن رکن غوث بخش مہر نے کہا کہ آئین میں گورنر کو ہٹانے کے حوالے سے کوئی واضح شق نہیں ہے وہ استعفیٰ دے سکتا ہے لیکن اسے عہدے سے ہٹایا نہیں جاسکتا،ہم اس قرارداد کی مخالفت کرتے ہیں۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئین پاکستان مملکت خداداد پاکستان کو چلانے کا نظام وضع کرتا ہے۔ ہم سب پارلیمانی نظام کے تحت یہاں بیٹھے ہیں،مملکت کو آئین کے مطابق چلانے کیلئے اس میں اللہ کے قانون کے تابع اپنے منتخب ارکان کے ذریعے چلانے کی شق شامل ہے۔ کابینہ اور وزیراعظم نے ملک کا نظام چلانا ہوتا ہے،آرٹیکل 90،48 سمیت جگہ جگہ یہ کہا گیا کہ صدر، وزیراعظم اور کابینہ کی ایڈوائس پر عمل کے پابند ہیں،2012 میں اس سلسلے میں سپریم کورٹ میں معاملہ گیا،حالیہ سپریم کورٹ کے لارجر بنچ میں بھی کہا گیا کہ صدر مملکت کا کردار برطانیہ کے جمہوری نظام میں ملکہ کی طرح کا ہوتا ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان کی ایڈوائس پر صدر نے فوری طور پر گورنر کو ان کے عہدے سے ہٹادیا، اب پہلے 15 دن پھر 10 دن کا وقت لیا گیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ یہ ایوان بتائے کہ وہ اس ملک میں پارلیمانی نظام حکومت چاہتا ہے یا صدارتی نظام کا خواہشمند ہے،ہمارے پاس مملکت کے امور چلانے کے لئے 1973 کا آئین موجود ہے،اگر ہم نے آئین کا دفاع نہ کیا تو ہماری نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔ رکن قومی اسمبلی غوث بخش مہر نے کہا کہ اس معاملہ کو سپریم کورٹ بھیجا جائے، صدر کے عہدہ کا احترام کریں۔