فاٹا کا انضمام ختم کرنے پر کوئی بات نہیں ہوگی، رانا ثنااللہ

0
202

اسلام آباد(این این آئی)وفاقی وزیرداخلہ راناثنااللہ نے کہا ہے کہ پاکـافغان سرحد سے فوج کی واپسی اور فاٹا کا انضمام ختم کرنے کی شرط پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات ممکن نہیں ہے ،یہ مطالبات آئین کے خلاف ہیں،اے پی ایس واقعہ سے منسلک ناموں کو معافی کا سوچا بھی نہیں جاسکتا ہے،ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کو اسلحہ اٹھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، عمران خان کو کوئی خطرہ نہیں،اسحق ڈار کو ملک میں واپس آنا چاہیے۔ ایک انٹرویومیں وزیرداخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ جو لوگ ہتھیار ڈالنے کے خواہاں ہیں ان کے ساتھ مذاکرات ممکن ہیں۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے جنگجووں کی تعداد 4 ہزار سے 5 ہزار ارکان پر مشتمل ہے۔انہوں نے کہا کہ آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) واقعے سے منسلک ناموں کو معافی کا سوچا بھی نہیں جاسکتا ہے۔انہوںنے کہاکہ یہ دیکھا جائے گا کہ دوسری جانب سے کس طرح کے لوگ مذاکرات میں حصہ لیتے ہیں، اگر افغانستان کی سیاسی حکومت کے نمائندے موجود ہوتے ہیں تو پھر ہماری طرف سے بھی سیاست دان مذاکرات میں حصہ لیں گے۔وزیرداخلہ نے کہا کہ یقین نہیں تھا کہ مذاکرات کے نتائج ہفتوں میں سامنے آئیں گے اور اس میں چند ماہ لگیں گے۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ سول اور عسکری قیادت ایک صفحے پر ہے کہ ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کو اسلحہ اٹھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، دوسری صورت میں ہم لڑائی سے گریز نہیں کریں گے۔انہوںنے کہاکہ عسکری قیادت نے یقین دلایا ہے کہ ہمارے پاس ایسے مسائل کا مؤثر حل نکالنے کی صلاحیت اور قوت ہے۔انہوں نے کہا کہ نہ فوج واپس بلانے پر بات ہوگی، نہ آئین پاکستان سے ہٹ کر بات ہوگی، نہ فاٹا کے انضمام کو واپس قبائلی علاقے کی حیثیت دینے پر بات ہوگی کیونکہ یہ آئین کے خلاف ہے، اس کیلئے کوئی بات نہیں ہوگی۔رانا ثنااللہ نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں بیرونی ہاتھ کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا، ٹی ٹی پی کے پیچھے چند طاقتیں ہیں جو ملک میں امن نہیں چاہتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز سلامتی پر دی گئی بریفنگ جامع تھی، جس میں تمام مسائل کا احاطہ کیا گیا تھا لیکن کوئی ‘اقدامات تجویز’ نہیں کیے گئے