نیویارک(این این آئی)اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ا یجنسی ا نروا نے کہا ہے کہ غزہ میں بھوک تباہی کی سطح کو چھو چکی ہے کہ غزہ میں کھانے کو کچھ موجود ہے نہ ادویات میسر ہیں۔
یہ بات اقوام متحدہ کے ادارے انروا نے اپنے ایک تازہ بیان میں کہی ۔انروا کے مطابق بھوک اور فاقوں کا شکار فلسطینی بے ہوش ہو کر گلیوں میں گر رہے ہیں کہ انہوں نے کئی روز سے نہ کچھ کھایا ہے نہ پیا ہے۔
اقوام متحدہ کے اس ادارے نے کہا ہے کہ غزہ کے رہائشی مکمل طور پر خوراک سے محروم ہو گئے ہیں۔ حتی کہ ان کے لیے دوائی بھی نہیں ہے۔غزہ میں امداد تقسیم کرنے والے میکینزم کے نتیجے میں غزہ کے لوگوں کی توہین کی گئی ہے، انہیں لوٹا گیا ہے، ڈرایا گیا ہے، زخمی کیا گیا ہے اور غزہ کے رہنے والے فلسطینیوں کو انسانی وقار سے بھی محروم کیا گیا ہے۔
انروا نے ان فلسطینیوں کے بارے میں تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے جنہیں امریکی و اسرائیلی حمایت یافتہ ادارے غزہ فانڈیشن سے امداد لینے پر ہلاک کر دیا ہے۔ایک پوسٹ میں انروا نے کہا ہے غزہ کے رہائشی خاندانوں کو کھانے کے لیے ہر چیز کی ضرورت ہے۔ ان کے پاس کھانے کو کچھ دستیاب نہیں ہے۔
اسرائیلی فوج نے غزہ میں بہت تھوڑی امداد آنے کی اجازت دی اور لوگ اس کے پیچھے بھاگتے ہوئے امدادی ٹرکوں کے نیچے آگئے۔اقوام متحدہ کے اس ادارے کی طرف سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ غزہ میں امداد و خوراک کی تقسیم کو محفوظ، آسان اور باوقار بنایا جائے۔