امریکا کاایرانی تیل سے متعلق نئی پابندیوں کا اعلان، دبائومزید بڑھانے کی دھمکی

0
296

واشنگٹن(این این آئی)امریکا کے محکمہ خزانہ نے ایران کے تیل کے شعبے سے متعلق نئی پابندیوں کا اعلان کردیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق محکمہ خزانہ نے یہ اقدام 2015 میں طے شدہ مگر اب متروک جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے دوحہ میں دونوں ملکوں کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے حالیہ دور کے بعد کیا ہے۔ایران کے لیے امریکا کے خصوصی ایلچی رابرٹ میلی نے اس بات چیت کوضائع شدہ موقع قراردیا ۔محکمہ خزانہ نے کہا کہ نئی پابندیوں کی زد میں آنے والے افراد اوراداروں کے ایک جال نے خلیج میں قائم فرنٹ کمپنیوں کا استعمال کیا اورایرانی کمپنیوں کی ایران سے کروڑوں ڈالرمالیت کی پِٹرولیم اور پیٹروکیمیکل مصنوعات کی مشرقی ایشیا کوترسیل اور فروخت کو آسان بنایا ۔محکمہ خزانہ کے انڈرسیکریٹری برائے دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جنس برائن نیلسن نے کہا کہ امریکا پابندیوں کے باوجود ایران کے ساتھ جوہری معاہدے تک پہنچنے کے لیے پرعزم ہے۔لیکن انھوں نے مزید کہاکہ ہم ایرانی پِٹرولیم اورپیٹرو کیمیکلزکی فروخت پرپابندیوں کے نفاذ کے لیے اپنے تمام حکام کا استعمال جاری رکھیں گے۔امریکا کی ان نئی پابندیوں کی زد میں آنے والے افراد اور اداروں میں ایران میں قائم جم پیٹروکیمیکل کمپنی بھی شامل ہے۔اس پرمحکمہ خزانہ نے پورے مشرقی ایشیا میں کام کرنے والی کمپنیوں کو کروڑوں ڈالرمالیت کی پیٹروکیمیکل مصنوعات برآمد کرنے کا الزام عاید کیا ہے۔ان مصنوعات کو چین بھیجنے کے لیے ایران کی پیٹروکیمیکل کمرشل کمپنی کو پہلے فروخت کیا گیا تھا۔امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلینکن نے الگ سے ایک بیان میں کہا کہ ہم ایرانی پِٹرولیم اور پیٹروکیمیکل پروڈیوسرز، ٹرانسپورٹرز اور فرنٹ کمپنیوں پر پابندیاں عایدکررہے ہیں۔ایران کی جانب سے جوہری معاہدے (جے سی پی او اے)میں واپسی کے عزم کی عدم موجودگی ہے جبکہ ہم مذاکرات کے ذریعے نتیجے تک پہنچنے کے لیے کوشاں ہیں لیکن ہم اپنے حکام کے ذریعے ایران کی توانائی کی مصنوعات کی برآمدات کو نشانہ بناتے رہیں گے۔بلینکن نے یہ بھی کہا کہ امریکا ایران کے ساتھ معاہدے تک پہنچنے کی کوشش میں مخلص اورثابت قدم رہا ہے مگر اس کا اسی انداز میں جواب دینے میں ناکام رہا ہے۔اس (مفاہمتی)کوشش کے نتیجے میں دونوں فریق 2015 کے جوہری معاہدے کی مکمل تعمیل میں واپس آئیں گے۔انھوں نے ایران پریہ بھی الزام عاید کیا کہ وہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہا ہے۔ایران کے طرزِعمل میں کوئی تبدیلی نہ ہونے کی وجہ سے ہم ایران سے پِٹرولیم اور اس کی مصنوعات اور پیٹروکیمیکل مصنوعات کی برآمدات کوپابندیوں کے ذریعے نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔