سیاسی استحکام و پالیسیوں کے تسلسل کے بغیر ملکی ترقی ممکن نہیں ‘احسن اقبال

0
63

لاہور( این این آئی) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ اس وقت ملک کو معاشی بحران کا سامنا ہے ،ملکی مجموعی ریونیو کا 50فیصد قرضوں کی شکل میں ادا کرنا پڑ رہا ہے، سیاسی استحکام و پالیسیوں کے تسلسل کے بغیر ملکی ترقی ممکن نہیں ، دنیا تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے ، ہمیں ٹھوس اور جامع اقدامات کرنا ہوں گے ورنہ ہم دنیا سے بہت پیچھے رہ جائیں گے،وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ دورہ چین کے ثمرات آنا شروع ہو گئے ہیں ، 1000افراد پر مشتمل وفد ٹریننگ کیلئے ستمبر میں چین روانہ ہو گا، اگلے پانچ سال کے لیے ویژن 2024-29پر کام کر رہے ہیں،عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے فوڈ سکیورٹی کے چیلنجز درپیش ہیں،ہمیں بھی ان خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا ہو گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل سکول آف پبلک پالیسی کے زیر اہتمام فوڈ سکیورٹی کے موضوع پر منعقدہ کانفرنس میں بطور مہمان خصوصی شرکت کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا ۔وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ اللہ تعالی نے ہمارے ملک کو تمام وسائل سے مالا مال کیا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ان وسائل کو بروئے کار لایا جائے ،اختلافات کو بھلا کر ملکی ترقی کے لیے ہم سب کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا، نوجوان ملکی آبادی کا 60فیصد حصہ ہیں، نوجوانوں اور خواتین کو با اختیار بنا کر غربت کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے ، زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ،ملکی آبادی میں تیزی سے اضافہ موجودہ درپیش مسائل کی سب سے بڑی وجہ ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے نمٹنے اور پیداوار میں اضافے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کو اپنانا ہوگا، حکومت فوڈ سکیورٹی کو اولین ترجیح دینے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہاکہ عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے فوڈ سکیورٹی کے چیلنجز درپیش ہیں،ہمیں بھی ان خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا ہو گا،میں نیشنل سکول آف پبلک پالیسی کو اس اہم موضوع پر کانفرنس منعقد کروانے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے آئیڈیاز کے تبادلے، بہترین عملی اقدامات کے اشتراک، اور شراکت داری کے قیام کے لیے ایک قیمتی پلیٹ فارم فراہم کیا، یہاں ہونے والی بات چیت اور بصیرت یقینا ہمارے ملک کی فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے موثر پالیسیوں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرے گی۔احسن اقبال نے کہاکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات کی وجہ سے دنیا بھر میں ایک بحرانی کیفیت برپا ہے، پاکستا ن کا شمار بھی ان ممالک میں ہوتا ہے جن کو موسمیاتی تبدیلوں کی وجہ سے فوڈ سکیورٹی کے خطرات درپیش ہیں ،آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے کسان اب بھی زراعت میں روایتی ذرائع استعمال کر رہے ہیں لیکن وہ بیج جو کئی سالوں سے ایک مخصوص موسم کے اندر پیداوار دے رہے تھے اب ان کے لیے وہ پیداوار دینا ممکن نہیں رہا۔انہوں نے کہا کہ زرعی اجناس پیدا کرنے میں ہم دنیا کے 10بڑے ممالک میں شامل ہوتے ہیں ،ہمارا ملک دودھ پیدا کرنے والے بڑے ممالک کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے لیکن اب موسمیاتی تغیرات کی وجہ سے پیداوار دینا ممکن نہیں رہا، ہمیں زرعی پیداوار کے لیے جدید ٹیکنالوجی کو اختیار کرنا ہو گا، بائیو ٹیکنالوجی،آرٹیفشل انٹیلی جنس کے ذرائع کو استعمال میں لانا ہو گا جس سے ہم اپنی زرعی اجناس کی پیداوار 80سے 200فیصد تک بڑھا سکتے ہیں ۔وفاقی وزیر نے کہاکہ جدید ٹیکنالوجیز کے ذریعے دنیا کا نظام تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے اور فورتھ انڈسٹریل انقلاب اگلے پانچ سے 10سالوں میں تمام پیداوار کے ذرائع کو مکمل طور پر تبدیل کر دے گا،کئی ایسی نامور کمپنیاں اور کاروباری ادارے جن میں نوکیا، بلیک بیری وغیر شامل تھے انہوں نے وقت کے مطابق اپنے آپ کو نہیں ڈھالا اور وہ بہت پیچھے رہ گئے ہیں اور ان کے مقابلے میں نئی کمپنیاں آگئی ہیں اس لیے ہمیں بھی اپنی شناخت برقرار رکھنے کیلئے دنیا کے ساتھ چلنا ہو گا ورنہ ہم بہت پیچھے رہ جائیں گے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے 1991اور 2021تک 31.6بلین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے، سال 2022میں ملکی ڈی جی پی کا 4.1فیصد نقصان اٹھانا پڑا جو کہ 3.2ٹریلین روپے بنتا ہے،اس سیلاب میں 4.4ملین ایکٹر زرعی رقبہ زیر آب آیا ،800000سے زائد لائیوسٹاک پانی میں بہہ گئیں ،صرف زرعی سیکٹر میں 800ارب روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا، عالمی ادارے کے ایک اندازے کے مطابق 2023-2030کے درمیان پاکستان کو موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تقریبا 348 بلین کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہو گی ،اس وقت ملک کو معاشی بحران کا سامنا ہے ،ملکی مجموعی ریونیو کا 50فیصد قرضوں کی شکل میں ادا کرنا پڑ رہا ہے