اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری کے بعد قانون کی شکل اختیار کر جانے والی 26ویں آئینی ترمیم کو بلوچستان بار کونسل، بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔درخواستوں میں وفاقی سیکریٹری قانون اور تمام صوبائی چیف سیکریٹریز کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کو آئین پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کے برخلاف قرار دیا جائے اور ترمیم کو آئین میں فراہم کردہ بنیادی حقوق کے برخلاف قرار دیا جائے۔درخواست میں کہا گیا کہ ترمیم کے نتیجے میں جوڈیشل کمیشن کی تشکیل، اجلاس منعقد کرنے یا آرڈر پاس کرنے سے روکا جائے، مزید استدعا کی گئی ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے نتیجے میں کیے گئے تمام اقدامات کو کالعدم قرار دیا جائے۔واضح رہے کہ 22 اکتوبر کو بھی 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان اور سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتیہوئے اسے کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔محمد انس نامی شہری نے وکیل عدنان خان کے ذریعے درخواست دائر کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے 26ویں آئینی ترمیم کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست میں وفاق کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا تھا کہ پارلیمنٹ کو عدالتی امورپر تجاویز دینے کا اختیار نہیں ہے۔گزشتہ ماہ سے حکمران اتحاد آئینی ترامیم کے لیے حمایت حاصل کرنے کے لیے پارلیمان میں سیاسی جماعتوں سے بھرپور لابنگ کرنے میں مصروف تھا جہاں ان ترامیم میں بنیادی توجہ عدلیہ پر مرکوز تھی۔اس دوران کئی دن تک جاری مشاورت میں اپوزیشن جماعتوں بالخصوص مولانا فضل الرحمٰن کو منانے کا سلسلہ جاری رہا اور حکومت کوشش کے باوجود بھی اس ترامیم کو ایوان میں سے منظور کرانے میں کامیاب نہ ہو سکی۔تنازع کی ایک بڑی وجہ ایک مجوزہ وفاقی آئینی عدالت تھی، جس کی پی ٹی آئی نے مخالفت کی اور مولانا فضل الرحمٰن نے اس کے بجائے آئینی بینچ کے قیام کا مطالبہ کیا جسے بعدازاں مسودے کا حصہ بنا لیا گیا اس سلسلے میں فیصلہ کن پیشرفت گزشتہ ہفتے ہوئی جب پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری مولانا فضل الرحمن کو منانے میں کامیاب رہے جنہوں نے ترامیم کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کو قائل کیا۔اتوار کو بالآخر کابینہ سے 26ویں آئینی ترمیم کا پیکج منظور ہونے کے بعد اسے سینیٹ اور پھر قومی اسمبلی سے دو تہائی اکثریت سے منظور کر لیا گیا۔وزیر اعظم نے ترامیم کو منظوری کے لیے صدر مملکت کے پاس ارسال کیا جنہوں نے گزشتہ روز 26ویں آئینی ترمیم کے گزیٹ پر دستخط کر کے اسے قانون کی شکل دے دی۔ان ترامیم میں سب سے اہم بات چیف جسٹس کے تقرر کے طریقہ کار میں تبدیلی ہے جہاں پہلے سپریم کورٹ کے سب سے سینئر جج چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالتے تھے تاہم اب اسے تبدیل کردیا گیا ہے۔نئے طریقہ کار کے تحت چیف جسٹس کی تقرری سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججوں میں سے کی جائے گی اور قومی اسمبلی اور سینیٹ کے حکومتی اور اپوزیشن اراکین پر مشتمل 12 رکنی کمیٹی اس کا حتمی فیصلہ کر کے نام وزیر اعظم کو بھیجے گی اس کے حوالے سے ترامیم میں آئینی بینچز کے قیام کے ساتھ ساتھ ججوں کی کارکردگی اور فٹنس کو جانچنے کے حوالے سے شقیں بھی شامل کی گئی ہیں۔
مقبول خبریں
سرکاری اداروں کی پرائیوٹائزیشن اور پری کوالیفائی کے لئے شرائط و ضوابط کو مزید...
اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر نجکاری، سرمایہ کاری و مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ سرکاری اداروں کی پرائیوٹائزیشن اور پری کوالیفائی...
انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے ذریعے احتجاج شروع ہونے سے پہلے ہی روک دینا...
اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا...
وعدہ خلافی پر بلاول بھٹو نے جوڈیشل کمیشن سے نام واپس لیا، وہ شہباز...
کراچی (این این آئی)میئر کراچی اور ترجمان مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) سے بات ہوئی تھی کہ جوڈیشل کمیشن میں...
محفوظ مستقبل کیلئے ماحولیاتی تحفظ پر ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا،...
باکو(این این آئی)وزیراعظم محمد شہبازشریف نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ محفوظ...
تحریک انصاف کو اداروں کے اندر سے ریلیف مل رہا ہے، جاوید لطیف
لاہور(این این آئی)مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کو اداروں کے اندر سے...