وزیرخزانہ کی عالمی شراکت کاروں کو پاکستان کے ترجیحی معاشی شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت

0
31

اسلام آباد (این این آئی)وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے عالمی شراکت کاروں کو پاکستان کے ترجیحی معاشی شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہاہے کہ ملکی معیشت میں لچک، استقلال اورنئے سرے سے نمو اور آگے بڑھنے کی صلاحیت نمایاں ہے، اڑان پاکستان کے ذریعے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، بہتر برآمدی مسابقت اور بہتر مالیات کے ذریعے 2028 تک پائیدار اور برآمدات پر مبنی 6 فیصد شرح نمو حاصل کی جائے گی،عالمی بنک کی شراکت سے بچوں میں غذائیت کی کمی، تعلیمی نتائج اور صاف توانائی اپنانے جیسے اہم چیلنجوں سے نمٹا جائے گا،پاکستان علاقائی استحکام اور عالمی اقتصادی ترقی میں اپنا کردار ادا کرتا ر ہے گا۔وزیر خزانہ نے ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس کی مناسبت سے فورم کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے مضمون میں پاکستان کی معاشی صلاحات، معیشت کی بحالی اور مستقبل کے چیلنجوں کا تفصیلی احاطہ کیا۔وزیر خزانہ نے مضمون میں” پاکستان کی معاشی بحالی: پائیدار اور جامع ترقی کی طرف قدم”کے عنوان سے پاکستان کی معاشی اصلاحات اور پالیسیوں کو اجاگر کیا۔وزیر خزانہ نے عالمی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، قابل تجدید توانائی اور فارما جیسے ترجیحی صنعتی شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ ہم نے گھمبیر معاشی مشکلات کے جلو میں فیصلہ کن معاشی اصلاحات نافذ کر کے پائیدار اور شمولیتی ترقی کی مضبوط بنیاد رکھی، ہماری کاوشوں کے مثبت اثرات نظر آنا شروع ہو گئے ہیں۔وزیر خزانہ اورنگزیب نے کہاکہ ملکی معیشت میں لچک، استقلال اورنئے سرے سے نمو اور آگے بڑھنے کی صلاحیت نمایاں ہے، حکومت کو ابتدا میں فسکل اور ماننٹری دباؤ کا سامنا تھا۔وزیر خزانہ اورنگزیب نے کہاکہ افراط زر، زرمبادلہ کے کم ذخائر، معاشی و صنعتی ترقی کی رفتار کم پڑنے اور قدرتی آفات جیسے مسائل درپیش تھے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے ان مشکلات پر قابو پانے کی ضروری اصلاحات کیں، مستحکم کرنسی ، مضبوط مالیاتی پالیسیوں اور اہداف پر مبنی مالی اقدامات کے ذریعے افراط زر پر قابو پایا گیا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان نے آئی ایم ایف کی مدد سے توانائی اور محصولات کے ڈھانچے میں جامع اصلاحات شروع کی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اڑان پاکستان کے ذریعے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، بہتر برآمدی مسابقت اور بہتر مالیات کے ذریعے 2028 تک پائیدار اور برآمدات پر مبنی 6 فیصد شرح نمو حاصل کی جائے گی۔ انہوںنے کہاکہ معیشت کے ترجیحی شعبوں میں زراعت، توانائی، ٹیکسٹائل، فارماسیوٹیکل اور آئی ٹی شامل ہیں، اڑان پاکستان کے ذریعے صحت، تعلیم، غربت کے خاتمے، سرمایہ کاری اور موسمیاتی استقلال کے حصول کے لیے عالمی بنک سے 20 ارب ڈالر امداد ملے گی۔ انہوںنے کہاکہ عالمی بنک کی شراکت سے بچوں میں غذائیت کی کمی، تعلیمی نتائج اور صاف توانائی اپنانے جیسے اہم چیلنجوں سے نمٹا جائے گا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان موجودہ مالی سال میں 13 ٹریلین روپے محصولات جمع کرے گا جو پچھلے سال سے 40 فیصد زیادہ ہے، ٹیکس اصلاحات کے ذریعے محصولات کا دائرہ زراعت، رئیل اسٹیٹ اور تجارت جیسے شعبوں تک بڑھایا جا رہا ہے، جو پچھلے سال سے 40 فیصد زیادہ ہے،آج پاکستان کی معیشت بحالی کی راہ پر گامزن ہے ،افراط زر 4.1% تک گر گیا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ زرمبادلہ کے ذخائر دو ماہ سے زیادہ کی درآمدات کے لیے کافی ہیں، ملکی برآمدات میں 7.1 فیصد اضافہ ہوا ہے۔