سینیٹ میں پیکا ترمیمی بل 2025 اور ڈیجیٹل نیشن بل 2025 منظور، صحافیوں کا واک آؤٹ

0
18

اسلام آباد (این این آئی)سینیٹ نے پیکا ترمیمی بل 2025 اور ڈیجیٹل نیشن بل 2025 منظور کر لیے، صحافیوں نے احتجاجاً ایوان بالا سے واک آؤٹ کیا۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصر کی زیرصدارت اجلاس شروع ہوا، تو رانا تنویر حسین نے محسن نقوی کی جانب سے پیکا ترمیمی بل منظوری کے لیے پیش کیا، جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔پیکا ترمیمی بل کی منظوری کے بعد اپوزیشن ارکان طیش میں آگئے، احتجاج کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، صحافیوں نے بھی پریس گیلری سے واک آؤٹ کر دیا۔وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا کہ بل کا تعلق اخبار یا ٹی وی سے نہیں، صرف سوشل میڈیا کو ڈیل کرے گا، صحافیوں کا اس بل سے کوئی معاملہ نہیں، یہ بل قرآنی صحیفہ نہیں، اس میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ شبلی فراز نے تقریباً اس بل کو سپورٹ کیا، اس سے پہلے قانون کو انہوں نے لولا لنگڑا کہا تھا۔سینٹ میں پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہا کہ ایک قانون بننے میں وقت لگتا ہے، وزیر قانون آتے ہیں، آج ایک قانون بنا ہے، اور وہ کہتے ہیں کہ بس کومہ وغیرہ کی درستگی کی ضرورت ہے، فوری طور پر اسے منظور کرلیں۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ صحافی اپنے پیشہ ورانہ امور کے حوالے سے تحفظات پر احتجاج پر مجبور ہیں، کیا حکومت نے متعلقہ شراکت داروں سے مشورہ کیا ہے؟، یہ قانون برائے اصلاح نہیں، قانون برائے سزا ہے، اور ہم اس کے لیے استعمال نہیں ہوسکتے۔انہوں نے کہا کہ اگر سینیٹ اس قانون کو منظور کرلیتا ہے تو لوگ کہیں گے، ان سب نے ملکر اسے منظور کیا ہے، حالاں کہ ایسا نہیں ہے، ہم نے اس بل کی مخالفت کی ہے، اس قانون کے بعد کسی پر بھی پیکا لگا دیں، حکومتی بنچز میں کسی نے اس بل کو پڑھا بھی نہیں ہوگا۔ایمل ولی خان نے کہا کہ پیکا قانون سے بوٹوں کی خوشبو آرہی ہے، اظہار رائے پر پابندی لگائی جارہی ہے، اس بل کو مسترد کرتے ہیں، میڈیا سے مشاورت نہیں کی گئی۔دوسری جانب سینیٹ نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025 کی منظوری بھی دے دی، اس بل کی منظوری کی تحریک وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی جس کے بعد اپوزیشن کے سینیٹرز نے ایوان میں احتجاج کیا، اپوزیشن لیڈر شبلی فراز اور پی ٹی آئی سینیٹرز ڈائس کے قریب پہنچے۔اے این پی کے ایمل ولی خان نے وزیر قانون کی نشست پر پہنچ کر احتجاج کیا، شبلی فراز نے سیکرٹری سینیٹ پر برہمی کا اظہار کیا، جے یو ئی کے سینیٹر کامران مرتضی نے ڈیجیٹل نیشن بل پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل مکمل طور پر مسترد کریں، یہ صوبوں کے امور میں مداخلت ہے۔حکومتی ارکان نے کامران مرتضی کے اعتراضات کی مخالفت کی، جس کے بعد سینیٹ نے کامران مرتضی کی ترامیم مسترد کر دیں۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے فلک ناز چترالی کے رویے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کے خلاف کارروائی عمل میں لاؤں گا، یہ آخری بار ہے۔بعد ازاں سینیٹ نے ڈیجٹل نیشن پاکستان بل 2025 کی شق وار منظوری دے دی۔اس سے پہلے سینیٹ میں وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس ریاض حسین پیرزادہ نے ارکان کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم خود ہاؤسنگ اینڈ ورکس سیکٹر کو لیڈ کررہے ہیں، ہمارے کچھ پروجیکٹس پر کام جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ رواں سال کے آخر تک ہمارے محکمے میں آپ کو کارکردگی نظر آئے گی۔وزیر دفاع اور ہوا بازی خواجہ آصف نے وقفہ سوالات میں ارکان کے سوالوں کے جواب دیتے کرتے ہوئے کہا کہ چترال کا ایئرپورٹ فعال ہے، پی آئی اے کے حالات قوم کے سامنے رہے ہیں، پی آئی اے اب بحال ہورہی ہے، اب چھوٹے ایئرپورٹس پر رونقیں لگیں گی، جہاز آنا جانا شروع ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں چترال اور شمالی علاقہ جات میں فلائٹس شروع کی جائیں گی، نئے جہاز بھی لینے کی کوشش کر رہے ہیں، ایئر لائنز نے درخواستیں دی ہیں وہ چھوٹے ایئرپورٹس پر آپریٹ کریں گی۔سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ پاکستان ایٹمی ملک ہے اور 3 ایٹی آرز طیارے ہیں، ایک بند ہے، اور اس کے پرزے نہیں مل رہے، پی آئی اے نہیں چل رہا تو مفت دے دیں تاکہ اے ٹی آرز مل جائیں۔انہوں نے کہا کہ فلائٹ آپریشن کب شروع ہوگا، کوئی ٹائم فریم دیں۔وزیر دفاع و ہوا بازی نے کہا کہ پی آئی اے کے روٹس کھل رہے ہیں، برطانوی ٹیم آئی ہوئی ہے وہ روٹ بھی کھل جائے گا، پی آئی اے کی نجکاری کی ایک کوشش ناکام ہوچکی ہے دوسری کی جارہی ہے، ابھی ان معاملات کو بہتر کرنے کے لیے کچھ وقت چاہیے۔سینیٹ میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے امتناع سمگلنگ تارکین وطن ترمیمی بل 2025 پیش کیا گیا، جسے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ایوان بالا میں امتناع ٹریفکنگ پرسنز ترمیمی بل 2025 بھی پیش کیا گیا، جسے مزید غور کے لیے قائمہ کمیٹی کے پاس بھیج دیا گیا۔اپوزیشن لیڈر سینیٹ شبلی فراز نے کہا کہ یہ مدت گزر جائے گی، لیکن کیا اقدار سیٹ کر رہے ہیں، یہ سب یاد رہے گا، ایک ایک اینٹ ہماری نکالی جارہی ہے، آپ اس کے سہولت کار ہیں، ڈپٹی چیئرمین نے سہولت کار کا لفظ کاروائی سے نکلوا دیا، میں نے ڈیجیٹل نیشن بل پربات کرنا تھی۔شبلی فراز نے کہا کہ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز پر عمل نہیں کیا گیا، قانون سازی اس ایوان کا کام ہے