پر امن احتجاج کی سب کو اجازت اور حق حاصل ہے ،ایک اور 9 مئی یا 26 نومبر برپا کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، وزیر دفاع خواجہ آصف

0
48

سیالکوٹ (این این آئی)وزیر دفاع اور ہوا بازی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پر امن احتجاج کی سب کو اجازت اور حق حاصل ہے ،ایک اور 9 مئی یا 26 نومبر برپا کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، سیاسی جماعتوں کو سیاسی رویہ اپنانے کی ضرورت ہے، کسی کو مسلح جتھوں یا دہشت گرد گروہ کی طرح طور طریقے اپنانے کو قبول نہیں کرسکتے،بجلی مرحلہ وار مزید سستی ہوگی، وزیراعظم نے بجلی کی قیمتیں مزید کم کرنے کے لیے اجلاس کی صدارت کی ہے، عنقریب عوام کو خوشخبری ملے گی، اجلاس میں اس معاملے پر طویل بحث ہوئی، ایک ڈیڑھ سال میں بڑی تبدیلیاں آپ کو نظر آئیں گی،حکومت اور (ن) لیگ کی قیادت عوامی مسائل سے پوری طرح باخبر ہے، وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان بہتری کی جانب جارہا ہے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پر امن احتجاج پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے مگر گزشتہ 2 سال سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جو روایت رہی ہے اس کے مطابق ہر احتجاج پرتشدد ہوتا ہے، اس احتجاج کو عالمی سطح کے اسپورٹس ایونٹ کے ساتھ منسلک کر دیا گیاتاکہ پاکستان کا امیج پھر خراب ہو، ہم تو کہتے ہیں کاش قذافی اسٹیڈیم جیسی رونقیں پشاور میں بھی لگیں۔وزیر دفاع نے کہا کہ حکومت اور (ن) لیگ کی قیادت عوامی مسائل سے پوری طرح باخبر ہے، وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان بہتری کی جانب جارہا ہے، ایک سال میں وہ کام ہوگئے، جن کی توقع ہم دو سال میں ہونے کی کر رہے تھے، مہنگائی 38 سے ڈھائی فیصد کی شرح پر آگئی، معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، پی آئی اے بحال ہورہی ہے، اسٹاک مارکیٹ ایک لاکھ 18 ہزار پر چلی گئی، زرمبادلہ ذخائر بلند سطح پر ہیں، پاکستان کا قومی وقار بلند ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ عوام کی حکمرانوں سے امیدیں دوبارہ بندھ رہی ہیں، وہ بہتری دیکھ رہے ہیں، دوبارہ حکومت کی جانب امیدیں باندھ رہے ہیں، آپ سب اپنے اپنے شہروں میں دیکھیں تو تبدیلیاں نظر آئیں گی۔خواجہ آصف نے کہا کہ پر امن احتجاج کی سب کو اجازت اور حق حاصل ہے لیکن ایک اور 9 مئی یا 26 نومبر برپا کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، سیاسی جماعتوں کو سیاسی رویہ اپنانے کی ضرورت ہے، کسی کو مسلح جتھوں یا دہشت گرد گروہ کی طرح طور طریقے اپنانے کو قبول نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہا کہ صوابی میں پی ٹی آئی کا ہونے والا جلسہ بھی اختلافات کا شکار ہے جس کا سب کو پتا لگ جائے گا، اس وقت پاکستان میں دو صوبے دہشت گردی کا سامنا کر رہے ہیں، ایسی صورتحال میں انتشار پھیلانے والے واقعات کو ہوا دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔انہوںنے کہاکہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا خود کہتے ہیں کہ ہمارے 99 فیصد مطالبات منظور ہوچکے ہیں، اگر ایسا ہوگیا ہے تو پھر احتجاج کی کیا ضرورت ہے، اب تو انہیں جشن منانا چاہیے، احتجاج کس بات کا کر رہے ہیں؟۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ایک دن خط لکھ دیا جاتا ہے اور اس میں ایسے نکات لکھے جاتے ہیں کہ جن سے یہ ساری صورتحال پیدا ہوئی ہے، یہ سب کچھ تو پہلے سے تھا، نیا کیا ہوا؟ اس سے پہلے شور مچا کہ ٹرمپ آئے گا، اور بانی باہر آجائے گا، ٹرمپ تو آگیا لیکن ان کا کچھ نہیں بنا، پاکستان آئے ہوئے امریکی شخص نے کہا کہ یہ لوگ ماہانہ 30 سے 40 لاکھ ڈالر لابنگ پر خرچ کر رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ میری دانست میں ایسا کوئی چانس نہیں نظر آتا کہ پی ٹی آئی بطور سیاسی جماعت حکومت کے ساتھ چل سکتی ہے، میں یہی بات 2 ماہ سے کرتا آرہا ہوں، جب ایک فریق مخلص ہی نہ ہو تو اس کا نتیجہ ایسا ہی نکلتا ہے جیسا ان مذاکرات کا نکلا، اس کے باوجود آوازیں آتی رہتی ہیں کہ پس پردہ مذاکرات جاری ہیں، لیکن یہ اپنے ورکرز کو جھوٹے دلاسے دینے کے مترادف ہے۔وزیر دفاع نے کہا کہ ماضی میں نواز شریف، بینظیر بھٹو کی حکومتیں کئی بار ہٹائی گئیں لیکن ہم نے ریاست پر ہاتھ نہیں ڈالا، قوم کی یادگاروں کو نقصان نہیں پہنچایا، پی ٹی آئی عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے کی کوششوں کے بجائے سیاسی انداز میں کام کرے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سے غداری کرنے والے کئی سال سے قید ایک شخص کی رہائی کے لیے عرصہ دراز سے ہم پر دباؤ رہا، لیکن ہم نے اسے رہا نہیں کیا، آپ سمجھ رہے ہوں گے میں کس کی بات کر رہا ہوں، ہمارے عالمی برادری کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں لیکن ہم اپنی ریاستی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرتے۔