پاک بھارت نیوکلیئر جنگ سے عالمی موسمیاتی بحران اور سورج کی روشنی رکنے کا خدشہ

0
25

لاہور( این این آئی)پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے ماحول میں ایک بین الاقوامی سائنسی تحقیق نے خبردار کیا ہے کہ اگر جنوبی ایشیا ء میں جوہری جنگ چھڑ گئی تو نہ صرف دونوں ممالک کو نا قابل تصور تباہی کا سامنا ہو گا بلکہ پوری دنیا کو شدید ماحولیاتی، زرعی اور غذائی بحران کا خطرہ لاحق ہو جائے گا۔یہ تحقیق امریکہ کے ناسا گوڈارڈ انسٹیٹیوٹ فار اسپیس اسٹڈیز کے سائنس دان یوناس یاگرمایر کی قیادت میں کی گئی ہے اور اسے امریکی سائنسی جریدے پی این اے ایس نے 2 اکتوبر 2019 کو شائع کیا۔تحقیق کے مطابق اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان جوہری حملوں کا تبادلہ ہوتا ہے تو تقریباً 16 سے 36 ٹیراگرام (ملین ٹن)سیاہ کاربن فضا ء کی بالائی سطح یعنی اسٹریٹوسفیئرمیں داخل ہو جائے گا،یہ کاربن ذرات سورج کی روشنی کو زمین تک پہنچنے سے روک سکتے ہیں، جس سے دنیا بھر میں ایک نئی موسمی آفت جنم لے سکتی ہے جسے ایٹمی سردی کہا جاتا ہے۔اس عمل سے زمین کے درجہ حرارت میں شدید کمی، بارشوں کے نظام میں بیگاڑ، اور فصلوں کی پیداوار میں واضح کمی آئے گی۔تحقیق کے مطابق جوہری جنگ کے صرف ابتدائی سالوں میں مکئی، گندم، چاول اور سویا بین جیسی اہم اجناس کی عالمی پیداوار میں اوسطاً11 فیصد تک کمی ہو سکتی ہے، جبکہ کچھ ممالک میں یہ کمی 20 فیصد سے بھی تجاوز کر سکتی ہے۔ سب سے زیادہ متاثر امریکہ، یورپ، روس، اور چین جیسے خطے ہوں گے جنہیں دنیا کے غذائی مراکز کہا جاتا ہے۔تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اگرچہ یہ جنگ بظاہر صرف جنوبی ایشیا ء تک محدود ہو گی مگر اس کے اثرات پوری دنیا خصوصاً ترقی پذیر ممالک پر کہیں زیادہ گہرے ہوں گے۔ وہ ممالک جو پہلے ہی خوراک کی قلت اور درآمدات پر انحصار کر رہے ہیں اس بحران کے آگے مکمل طور پر بے بس ہو جائیں گے۔تحقیق کا انتباہ یہ بھی ہے کہ اگر مستقبل میں زیادہ طاقتور جوہری ہتھیار استعمال کیے گئے تو یہ سیاہ کاربن فضا میں دس سال تک موجود رہ سکتا ہے جس سے زمین کی فضا اور زراعت مسلسل متاثر ہو گی۔