واشنگٹن(این این آئی )معاملے سے واقف چار ذرائع نے بتایا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے سویلین جوہری پروگرام کی تعمیر کے لیے ایران کو 30 بلین ڈالر تک رسائی میں مدد دینے، پابندیوں میں نرمی اور اربوں ڈالر کے محدود ایرانی اثاثوں کو آزاد کرنے کے امکان پر بات کی ہے۔ یہ سب تہران کو مذاکرات کی میز پر واپس لانے کی بھرپور کوشش کا حصہ ہے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ امریکہ اور مشرق وسطی کے اہم کھلاڑیوں نے ایرانیوں کے ساتھ پس پردہ بات چیت کی ہے، حتی کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ایران اور اسرائیل پر فوجی حملوں کی لہر کے درمیان بھی یہ بات چیت جاری رہی ہے۔ ذرائع نے مزید کہا کہ جنگ بندی کا معاہدہ طے پانے کے بعد یہ بات چیت اس ہفتے جاری رہی۔ٹرمپ انتظامیہ کے عہدیداروں نے تصدیق کی کہ متعدد تجاویز پیش کی گئیں۔ یہ ابتدائی اور ابھرتی ہوئی تجاویز ہیں جن میں ایک طے شدہ چیز ہے کہ ایرانی یورینیم کی افزودگی کو مکمل روکنا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ تجاویز میں ایران کے لیے کئی مراعات شامل ہیں۔اس ملاقات سے واقف دو ذرائع نے بتایا کہ ایران کے خلاف امریکی فوجی حملوں سے ایک دن قبل گزشتہ جمعہ کو وائٹ ہائوس میں امریکی خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف اور مشرق وسطی کے شراکت داروں کے درمیان خفیہ اور گھنٹوں تک جاری رہنے والی ملاقات میں کچھ تفصیلات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔