ایران سے خلیج برقرارمگر جوہری معاہدے کے قریب ہیں، امریکا

0
212

واشنگٹن (این این آئی )امریکاایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے یورپی یونین کے پیش کردہ مجوزہ معاہدے کا جائزہ لے رہا ہے اوراس کا کہنا ہے کہ یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ ایران نے کچھ اہم مطالبات ختم کردیے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایک امریکی عہدہ دارنے بتایا کہ بائیڈن انتظامیہ مناسب وقت پریورپی یونین کے مجوزہ سمجھوتے کا جواب دے گی جبکہ ایران کی جانب سے تاخیرگذشتہ کئی مہینوں سے جاری ہے اور اب امریکا کے بارے میں یہ کہنا غلط ہوگاکہ وہ مذاکراتی عمل میں مزیدتاخیر کررہا ہے۔عہدہ دارنے کہا کہ امریکا اسے ایک مثبت علامت کے طور پر دیکھتا ہے اورایسا لگتا ہے کہ ایران نے اپنے کچھ مطالبات کوختم کردیا ہے۔مثال کے طور پروہ امریکا کی جانب سے سپاہ پاسداران انقلاب کوغیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے مطالبے سے دستبردار ہوگیا ہے۔یورپی یونین کی تجویزایک نئے معاہدے پربات چیت کے حوالے سے تازہ اقدام ہے۔ایک ہفتہ قبل اس پر ایران کا ردعمل سامنے آنے کے بعد سے یورپی یونین کی تجویز کے بارے میں امریکی ردعمل پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔اس عہدہ دارنے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ امریکا اب بھی نظرثانی شدہ متن کا مطالعہ کررہا ہے لیکن اب ایک نیا معاہدہ دو ہفتے پہلے کے مقابلے میں قریب تر ہے۔البتہ اس کا نتیجہ غیریقینی ہے کیونکہ کچھ خلا باقی ہیں اوربعض مسائل کو ابھی حل کیا جانا چاہیے۔امریکا کی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے ایک بیان میں کہا کہ امریکا ایران کے لیے برتن کو میٹھا کرنے کی نئی پیش کشوں پر غورنہیں کر رہا ہے۔2015 کے جوہری معاہدے میں دوبارہ شمولیت کے حصے کے طور پر ہم نے ایران کے لیے بعض نئی رعایتیں قبول کرلی ہیں یا ان پرغور کر رہے ہیں۔واٹسن نے کہا کہ امریکااس معاملے پراسرائیل کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے اور اس بات چیت کر رہا ہے۔اس سلسلے میں اسرائیل کے قومی سلامتی کے مشیرایال ہولاٹا رواں ہفتے واشنگٹن میں ہیں۔