غیر ملکی افواج کا انخلا ناگزیر تھا،یہ جنگ نہ جیتی جا سکتی تھی اور نہ ہی لڑی جانی چاہیے تھی،منیر اکرم

0
198

نیویارک(این این آئی) اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر منیر اکرم نے کہاہے کہ غیر ملکی افواج کا انخلا ناگزیر تھا،یہ جنگ نہ جیتی جا سکتی تھی اور نہ ہی لڑی جانی چاہیے تھی، جو چیز طاقت کے ذریعے مسلط نہیں کی جا سکتی اسے پابندیوں، اثاثوں کو منجمد کرنے یا سفری پابندیوں سے محفوظ ہونے کا امکان نہیں ،افغانستان میں کسی بھی شورش یا کسی دہشت گرد گروہ کی حوصلہ افزائی اور سرپرستی کرنا کسی کیلئے بھی پڑوسی ہوں یا نہ ہوں کیلئے غیر ذمہ دارانہ ہوگا، افغان عبوری حکومت کی تنہائی افغان عوام یا عالمی برادری کے مفاد میں نہیں عالمی برادری اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی طرف سے افغانستان کے لوگوں کے لیے 4.2 بلین ڈالر کی انسانی امداد اور اقتصادی مدد کے مطالبے کو پورا کرے،پاکستان افغانستان کی مدد جاری رکھے گا۔ سلامتی کونسل میں افغانستان پر بریفنگ میں بیان میں کہاکہ پاکستانی وفد چینی وفد کو اس ماہ کے دوران سلامتی کونسل کی کامیاب صدارت پر مبارکباد پیش کرتا ہے۔ سفیر منیر اکرم نے کہاکہ غیر ملکی افواج کے انخلا اور کابل پر طالبان کے قبضے کے ایک سال بعد، افغانستان پر اس بروقت بحث کو بلانے کے لیے ہم آپ کے مشکور ہیں۔سفیر منیر اکرم نے کہاکہ افغانستان کی تمام جنگوں کی طرح اس طویل جنگ کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ یہ نہیں جیتی جا سکتی تھی اور نہ ہی لڑی جانی چاہیے تھی۔انہوںے کہاکہ غیر ملکی افواج کا انخلا ناگزیر تھا، اہم مسئلہ یہ تھا کہ پیچھے کیا رہ گیا۔انہوںنے کہاک تمام افغان فریقوں اور ان کے درمیان اور غیر ملکی موجودگی کے درمیان ایک جامع سیاسی حل اس بیس سالہ تنازعے کو ختم کرنے کا بہترین طریقہ ہوتا، بدقسمتی سے کوششوں کے باوجودخاص طور پر پاکستان کی طرف سے، اس طرح کا نتیجہ مایوس کن ثابت ہواـ پاکستانی سفیر نے کہاکہ سلامتی کونسل، افغانستان کے ہمسایہ ممالک اور عالمی برادری افغانستان کے حقائق سے نمٹنے کے پابند ہیں نہ کہ موضوعی تصورات اور خواہشات کے ساتھ۔انہوںنے کہاکہ جو چیز طاقت کے ذریعے مسلط نہیں کی جا سکتی اسے پابندیوں، اثاثوں کو منجمد کرنے یا سفری پابندیوں سے محفوظ ہونے کا امکان نہیں ہے۔پاکستانی سفیر نے کہاکہ افغان عبوری حکومت کے نظریے اور داخلی پالیسیوں سے قطع نظر، بین الاقوامی برادری، افغانستان کے پڑوسیوں خصوصاً پاکستان کا بنیادی مفاد افغانستان میں پائیدار امن اور سلامتی کی بحالی ہے۔ انہونے کہاکہ افغانستان میں کسی بھی شورش یا کسی دہشت گرد گروہ کی حوصلہ افزائی اور سرپرستی کرنا کسی کے لیے بھی، پڑوسی ہوں یا نہ ہوں کے لیے غیر ذمہ دارانہ ہوگا۔سفیر منیر اکرم نے کہاکہ ایک اور خانہ جنگی سے بچنے، داعش جیسے دہشت گرد گروہوں کے عروج کو روکنے، اقتصادی تباہی، انسانی بحران اور افغانستان سے پناہ گزینوں کے ایک اور اضافے کو روکنے کے لیے افغانستان کو انسانی اور اقتصادی امداد جاری رکھنا بہت ضروری ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان اور اس کے عوام غیر معمولی سیلاب کے تباہ کن اثرات سے نبردآزما ہیں جنہوں نے میرے ملک کو تباہ کر دیا ہے۔