توہین عدالت،ریڈ لائن کراس کردی، معافی مانگنے کو تیار ہوں، عمران خان نے بیانِ حلفی جمع کرادیا

0
225

اسلام آباد (این این آئی)ڈسٹرکٹ ایڈیشنل جج زیبا چوہدری سے متعلق دئیے گئے بیان پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بیانِ حلفی جمع کرادیا۔تفصیلات کے مطابق 20 اگست کو ایک ریلی کے دوران خاتون جج کو دھمکی دینے پر گزشتہ ماہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی تھی۔22 ستمبر کی سماعت میں عمران خان نے جج زیبا چوہدری سے متعلق دیے گئے بیان پر خاتون جج کے پاس جاکر معافی مانگنے پر رضامندی ظاہر کی تھی جس پر عدالت نے ہدایت کی تھی کہ عمران خان معافی سے متعلق ایک ہفتے کے اندر بیان حلفی جمع کرا دیں، خاتون جج کے پاس جانا یا نہ جانا ان کا ذاتی فیصلہ ہوگا، عدالت نے ان کے خلاف فرد جرم کی کارروائی بھی موخر کردی تھی۔ایک روز قبل عمران خان اپنے بیان پر معافی مانگنے کے لیے خاتون ایڈیشنل جج زیبا چوہدری کی عدالت بھی پہنچے تھے تاہم ان کی جج سے ملاقات نہیں ہوسکی تھی۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے بیان حلفی میں عدالت سے غیر مشروط معافی نہیں مانگی البتہ انہوںنے کہا تھا کہ میں بطور چیئرمین تحریک انصاف گزشتہ 26 سال سے قانون کی حکمرانی، عدلیہ کے احترام اور آزادی کے جدوجہد کررہا ہوں اور دیگر سیاسی رہنماں کے برعکس میں نے ہمیشہ ہر عوامی اجتماع میں قانون کی حکمرانی کی بات کی۔انہوںنے کہاکہ عدالت میں کیس کی کارروائی کے دوران مجھے احساس ہوا کہ شاید میں نے 20 اگست 2022 کو عوامی جلسے میں تقریر کرتے ہوئے ریڈ لائن کراس کردی۔انہوں نے کہا کہ میرا مقصد کبھی ڈسٹرکٹ کورٹ کی معزز جزز کو دھمکی دینا نہیں تھا نہ ہی اس بیان کے پیچھے قانونی کارروائی کے سوا کے کوئی ارادہ تھا۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں یہ یقین دلانا چاہتا ہوں کہ میں ڈسٹرکٹ کورٹ کی معزز جج کے سامنے یہ وضاحت کرنے کو تیار ہوں کہ نہ میں نے اور نہ میری پارٹی نے معزز جج کے خل کسی کارروائی کی درخواست کی اور اگر جج کو یہ تاثر ملتا ہے کہ اگر میں نے لائن کراس کردی تھی تو میں معافی مانگنے کے لیے تیار ہوں۔بیان حلفی میں عمران خان نے کہا کہ میں عدالت کو یقین دلاتا ہوں کہ مستقبل میں ایسا کچھ نہیں کروں گا جو کسی بھی عدالت بالخصوص ماتحت عدلیہ کے وقار کو ٹھیس پہنچائے