مزید آڈیو لیکس روکنے کا حکم دیا جائے، عمران خان کی سپریم کورٹ سے استدعا

0
154

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم کی متعدد آڈیوز لیک منظر عام پر آئی تھیں جس میں وہ مبینہ طور پر اپنے ساتھیوں اور پرنسپل سیکرٹری کے ساتھ امریکی سائفر سے متعلق حکمت عملی ترتیب دینے کیلئے بات چیت کرتے سنے گئے تھے۔سپریم کورٹ میں آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے دائر درخواست میں وفاقی وزارت داخلہ، وفاقی وزارت دفاع اور وفاق کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی کہ آڈیو لیک کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن یا مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنائی جائے اور عدالت حکومت اور متعلقہ اتھارٹی کو مزید آڈیو جاری کرنے سے روکنے کا حکم دے۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ آڈیو لیکس کے ذمہ داروں کو سخت سزا دی جائے۔درخواست میں عدالت سے یہ بھی کہا گیا کہ وزیر اعظم ہاؤس اور آفس کی نگرانی، ڈیٹا ریکارڈنگ اور آڈیو لیکس کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔یاد رہے کہ سابق وزیراعظم کے علاوہ موجودہ وزیراعظم شہباز شریف کی مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے ساتھ دفتر وزیراعظم میں گفتگو کی آڈیوز بھی منظر عام پر آئی تھیں۔مذکورہ آڈیوز کی تحقیقات کیلئے حکومت نے انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی جس کے مطابق اس فعل میں پی ایم آفس کے عملے کے اراکین ملوث تھے جن کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔یاد رہے کہ 28 ستمبر 2022 کو مبینہ طور پر پہلی آڈیو لیک ہوئی تھی جس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کے ساتھ مبینہ امریکی سائفر کے حوالے سے گفتگو میں انہیں اس حوالے سے ہدایات دیتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔آڈیو کی ابتدا میں مبینہ طور پر عمران خان نے کہا کہ ہم نے بس صرف کھیلنا ہے اس کے اوپر، نام نہیں لینا امریکا کا، صرف کھیلنا ہے کہ یہ تاریخ پہلے سے تھی اس کے اوپر۔گفتگو میں مبینہ طور پر اعظم خان نے کہا تھا کہ میں سوچ رہا تھا کہ یہ جو سائفر ہے میرا خیال ہے ایک میٹنگ اس پر کر لیتے ہیں، دیکھیں آپ کو یاد ہو تو سفیر نے آخر میں لکھا تھا ڈیمارش کریں۔انہوںنے کہا تھا کہ اگر ڈیمارش نہیں بھی دینا تو میں نے رات کو اس پر بہت سوچا کہ اس کو کس طرح کور کرنا ہے، ایک میٹنگ کرتے ہیں جس میں شاہ محمود قریشی اور سیکریٹری خارجہ ہوں گے۔آڈیو میں کہا گیا تھا کہ شاہ محمود کو کہیں گے کہ وہ لیٹر پڑھ کر سنائیں، وہ جو بھی پڑھ کر سنائیں گے اسے کاپی میں بدل دیں گے، وہ میں منٹس میں (تبدیل) کردوں گا کہ سیکریٹری خارجہ نے یہ چیز بنادی ہے۔آڈیو میں مبینہ طور پر اعظم خان نے کہا تھا کہ بس اس کا کام یہ ہوگا کہ اس کا تجزیہ ہوگا جو اپنی مرضی کے منٹس میں کردیں گے تاکہ دفتری ریکارڈ میں آجائے اور تجزیہ یہی ہوگا کہ سفارتی روایات کے خلاف دھمکی دی گئی، سفارتی زبان میں اسے دھمکی کہتے ہیں۔مبینہ طور پر اعظم خان بات کو جاری رکھتے ہوئے مزید کہتے ہیں کہ (میٹنگ کے) منٹس تو پھر میرے ہاتھ میں ہیں نا وہ پھر (اپنی مرضی سے) ڈرافٹ کرلیں گے،اس پر عمران خان کو یہ پوچھتے سنا گیا کہ تو پھر کس کس کو بلائیں اس میں، شاہ محمود قریشی، آپ (اعظم خان) اور سہیل (سیکرٹری خارجہ)، ٹھیک ہے تو پھر کل ہی کرتے ہیں۔آگے اعظم خان کو کہتے سنا گیا کہ تاکہ چیزیں ریکارڈ پر آجائیں، آپ یہ دیکھیں یہ قونصلیٹ فار اسٹیٹ ہیں، وہ پڑھ کر سنائے گا تو میں کاپی کرلوں گا آرام سے تو آن ریکارڈ آجائے گا کہ یہ چیز ہوئی ہے۔آڈیو میں مبینہ طور پر اعظم خان نے عمران خان سے کہا تھا کہ آپ سیکریٹری خارجہ کو بلائیں تاکہ بیوروکریٹک ریکارڈ پر چلا جائے۔جس کے بعد عمران خان کی آواز میں کہا گیا کہ نہیں تو اسی نے تو لکھا ہے سفیر نے۔جس پر اعظم خان کو یہ کہتے سنا گیا کہ ہمارے پاس تو کاپی نہیں ہے نا۔۔۔۔۔ یہ کس طرح انہوں نے نکال دیا۔اس پر مبینہ طور پر عمران خان نے کہا کہ ‘یہ یہاں سے اٹھی ہے، اس نے اٹھائی ہے لیکن خیر ہے تو غیر ملکی سازش۔سابق وزیراعظم عمران خان کی مبینہ سائفر سے متعلق دوسری آڈیو 30 ستمبر 2022 کو لیک ہوئی تھی۔