روسی صدر پوتین کے ساتھ رابطے کی لائنوں کو کھلا رکھا جائے، فرانسیسی وزیر خارجہ

0
286

پیرس(این این آئی)فرانس کی وزیر خارجہ کیتھرین کولونا نے خبر دار کیا ہے کہ روسی صدر کو مکمل طور پر تنہا کر دینا خطرناک ہو سکتا ہے۔ ضروری ہے کہ روس کے ساتھ رابطے کی لائنوں کو کھلا رکھا جائے۔ بصورت دیگر پوتین دنیا کو جس عجب نگاہی کے ساتھ دیکھ رہے ہیں اسی میں آگے بڑھ جائیں گے اور یہ بہت خطرناک بھی ہو سکتا ہے۔امریکی دورے کے دوران معروف امریکی تھنک ٹینک سنٹر فار سٹریٹجک این انٹر نیشنل سٹڈیزمیں گفتگو کے دوران انہوں نے پوتین کو کامل تنہائی میں بھیج دینے کے مضمرات پر تفصیلی بات کی۔ ان کا کہنا تھا ‘اسی لیے فرانس کے صدر میکروں نے پوتین کے ساتھ 24 فروری کو یوکرین پر جارحیت تک روس کے ساتھ رابطے میں رہے۔ حتی کہ حالیہ مہینوں میں بھی رابطہ بحال رکھا ہے۔ وہ اس سے پہلے بھی پوتین کے ساتھ میرا تھان قسم کے روابط میں رہے۔فرانسیسی صدر کے رابطوں کی بحالی کے امکانی ثمرات کے حوالے سے انہوں نے کہا ‘ ان کوششوں کی وجہ سے امکان ہے کہ ‘زپوری زہزیا’ کے حوالے سے پیش رفت ہو جائے کہ اس جوہری پلانٹ کے ارد گرد کو غیر جنگی علاقہ قرار دلایا جاسکے۔جیسا کہ عمانویل ماکروں کے حالیہ مہینوں میں رابطوں کے نتیجے میں جوہری توانائی کے حوالے سے بین الاقوامی واچ ڈاگ ادارے ‘آئی اے ای اے’ کو اس اہم یوکرینی جوہری پلانٹ کے وزٹ کی روس نے اجازت دے دی ہے۔فرانسیسی وزیر خارجہ کولونا نے اس موقع پر امریکی صدر کے پوتین کے ساتھ دو طرفہ رابطوں کے مکمل منقطع کر دینے کا بھی ذکر کیا کہ فرانس کے صدر نے ایسا نہیں کیا۔انہوں نے روس کے ساتھ ہر صورت رابطہ کاری بحال رکھنے کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا خود امریکہ نے بھی روس کے ساتھ نچلی سطح کے روابط جاری رکھے ہیں اور جمعہ کے روز امریکہ دفائی سر براہ نے روسی دفاعی ذمہ دار سے بات کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ روسی صدر دنیا اور اسکے معاملات کو دیکھنے کے لیے اپنے انوکھے ویژن کو برائے کار لا رہے ہیں